شاعری

بے ربط

آنکھ بوجھل ہوئی زرد پتے ہوا میں بکھرنے لگے میں تری سمت آگے بڑھا اور پھر یوں لگا جیسے یک دم اندھیرا سا چھانے لگا چار سو دیکھتے دیکھتے گھپ اندھیرا ہوا میں تجھے دیکھتا رہ گیا تیری تصویر جب دیکھتے دیکھتے گھپ اندھیرے میں کھونے لگی تو بنا وقت ضائع کئے احتیاطاً تجھے میں بھی اپنے تصور ...

مزید پڑھیے

تیرے لئے میں بازی لگاؤں گی جان کی

تیرے لئے میں بازی لگاؤں گی جان کی یہ انتہا ہے ترے بھرم کے گمان کی مجھ پہ لگا کے بندشیں دنیا جہان کی خود سیر کر رہے ہو میاں آسمان کی دھندا کئے ہیں آپ ہی بارود کا میاں اور بات کر رہے ہیں جی امن و امان کی بد خو و بد زبان کہو بے ادب کہو تعریف میں اے دوستو ہر حقؔ بیان کی

مزید پڑھیے

یوں باتیں تو بہت ساری کرو گے

یوں باتیں تو بہت ساری کرو گے کہو کیا ناز برداری کرو گے ابھی باتیں بہت پیاری کرو گے مگر کل کیا وفا داری کرو گے صحافی ہو مگر ہوشیار رہنا جو گھر میں بات اخباری کرو گے مجھے یہ شادمانی کھل رہی ہے کب اپنی یاد کو طاری کرو گے بدن کے ایک اک کونے میں میرے کب اپنے لب سے زرکاری کرو ...

مزید پڑھیے

بتاؤ تو تمہیں کیسی لگی ہے

بتاؤ تو تمہیں کیسی لگی ہے مرے ماتھے پہ جو بندی لگی ہے سبھی شہدے اکٹھا ہو گئے ہیں یہاں کیا حسن کی منڈی لگی ہے برہمن زاد ہوں یہ دھیان رکھنا سنا ہے پھر کوئی اچھی لگی ہے یقیں کر لو مرے ہاتھوں میں اب تک تمہارے نام کی مہندی لگی ہے

مزید پڑھیے

وصل کو ہجر کی دوا سمجھے

وصل کو ہجر کی دوا سمجھے ہائے یہ آج کل کے نا سمجھے ایک بچے کی توتلی باتیں تم نہ سمجھے تو اور کیا سمجھے میں ترے مسئلے میں پڑ گیا ہوں اب مرے مسئلے خدا سمجھے ایک آزر نے دست کاری کی لوگ پتھر کو دیوتا سمجھے چند مصرعے گڑھے غزل کہہ لی اور خود کو بہت بڑا سمجھے اک مثلث کے تین کونے ...

مزید پڑھیے

میان جنگ مسلسل کمان کھینچ کے رکھ

میان جنگ مسلسل کمان کھینچ کے رکھ گہر ہر ایک شناور کا دھیان کھینچ کے رکھ تو اپنے آپ میں عالی مقام ہو کہ نہ ہو بس اپنے سامنے والوں کے کان کھینچ کے رکھ ہزار زور دکھاویں تجھے یہ برساتیں مرے عقاب تو اپنی اڑان کھینچ کے رکھ ابھی چھلانگ لگائے گا آسماں والا تو بس زمین پہ کپڑے کا تھان ...

مزید پڑھیے

جب سے مدھم مری قسمت کے ستارے ہوئے ہیں

جب سے مدھم مری قسمت کے ستارے ہوئے ہیں نفع کے نام پہ بھی مجھ کو خسارے ہوئے ہیں ایک تم ہو کہ مقدر کے سکندر ٹھہرے ایک ہم ہیں کہ جو حالات کے مارے ہوئے ہیں بھول جاتے ہیں ہر اک داغ جگر عید کے دن پر وہ لمحے جو ترے ساتھ گزارے ہوئے ہیں ایک جھپکی میں ہی ممکن ہے کہ کنکر بن جائیں یہ جو کچھ ...

مزید پڑھیے

بے کرانی تھی پس باب مقفل قید تھا

بے کرانی تھی پس باب مقفل قید تھا عشق کا مارا کسی غم میں مسلسل قید تھا وہ حریم دل سے باہر تھا مگر اس کا خیال دل کے اندر ہی کسی خانے میں بیکل قید تھا آخرش اس کو بھی اب سولی پہ لٹکایا گیا زندگی بھر جو پس دیوار مقتل قید تھا مثل برکش زندگی جیتا تھا رہا در یتیم وہ رہائی کے دنوں میں بھی ...

مزید پڑھیے

طرز مجہول سر چشم نمودار ہوئے

طرز مجہول سر چشم نمودار ہوئے پھول ہی پھول سر چشم نمودار ہوئے حرف جتنے بھی روانہ تھے سوئے عرش بریں ہو کے مقبول سر چشم نمودار ہوئے چشم حیراں کہ شب وصل مع تشنہ دہن چشم مبلول سر چشم نمودار ہوئے ایک عاجز کو تھمائی گئی شمشیر انا پھر جو مقتول سر چشم نمودار ہوئے مرثیہ ہے کہ کئی پھول ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1085 سے 5858