میان جنگ مسلسل کمان کھینچ کے رکھ
میان جنگ مسلسل کمان کھینچ کے رکھ
گہر ہر ایک شناور کا دھیان کھینچ کے رکھ
تو اپنے آپ میں عالی مقام ہو کہ نہ ہو
بس اپنے سامنے والوں کے کان کھینچ کے رکھ
ہزار زور دکھاویں تجھے یہ برساتیں
مرے عقاب تو اپنی اڑان کھینچ کے رکھ
ابھی چھلانگ لگائے گا آسماں والا
تو بس زمین پہ کپڑے کا تھان کھینچ کے رکھ
نہ جانے کونسے لمحہ چلانی پڑ جائے
کمان کھینچ کے رکھ میری جان کھینچ کے رکھ