شاعری

رسماً ہی ان کو نالۂ دل کی خبر تو ہو

رسماً ہی ان کو نالۂ دل کی خبر تو ہو یعنی اثر نہ ہو تو فریب اثر تو ہو ہم بھی تمہاری بزم میں ہیں درخور کرم اچھا وہ مستقل نہ سہی اک نظر تو ہو کیا فرض ہے کہ ہم نہ ہوں تقدیر آزما دنیا پڑی ہوئی ہے در یار پر تو ہو سب کہہ رہے ہیں ہم پہ گراں ہے شب فراق اس کا بھی کچھ علاج کریں گے سحر تو ...

مزید پڑھیے

یہ دور ترقی ہے رفعت کا زمانہ ہے

یہ دور ترقی ہے رفعت کا زمانہ ہے ذروں کو اٹھانا ہے تاروں سے ملانا ہے آغوش تصور ہے اور نقش جمیل ان کا دوری ہے نہ مجبوری آنا ہے نہ جانا ہے نیرنگ محبت ہے ہر راز مرے دل کا چپ ہوں تو حقیقت ہے کہہ دوں تو فسانا ہے ارمان تجلی کا کوتاہ بھی کر قصہ اے دوست تجھے آخر اک دن نظر آنا ہے کیا شعبدہ ...

مزید پڑھیے

جو سالک ہے تو اپنے نفس کا عرفان پیدا کر

جو سالک ہے تو اپنے نفس کا عرفان پیدا کر حقیقت تیری کیا ہے پہلے یہ پہچان پیدا کر جہاں جانے کو سب دشوار ہی دشوار کہتے ہیں وہاں جانے کا کوئی راستہ آسان پیدا کر حقیقت کا کہے جو حال کر ایسی زباں پیدا محبت کے سنیں جو گیت ایسے کان پیدا کر حدود عالم تکویں میں سب ممکن ہی ممکن ہے تو نا ...

مزید پڑھیے

مرتب ہو کے اک محشر غبار دل سے نکلے گا

مرتب ہو کے اک محشر غبار دل سے نکلے گا نیا اک کارواں گرد رہ منزل سے نکلے گا ہمارے منہ سے اور شکوہ تمہارا ہو نہیں سکتا تمہارا نام بھی شاید بڑی مشکل سے نکلے گا نہ ہوگا گوشۂ دامن مرا وابستۂ منزل نہ جب تک ہاتھ تیرا پردۂ منزل سے نکلے گا مری آنکھیں ہیں بزم رنگ و بو میں منتظر تیری نہیں ...

مزید پڑھیے

ہم ہیں سر تا بہ پا تمنا (ردیف .. ٰ)

ہم ہیں سر تا بہ پا تمنا کیسی امید کیا تمنا ہو کتنی ہی خوش گوار پھر بھی ہے دل کے لیے بلا تمنا دیتے ہو پیام آرزو تم جب ترک میں کر چکا تمنا دنیا کو فریب دے رہی ہے جلوہ ہے سراب کا تمنا اپنی منزل پہ ہم نہ پہنچے جب تک رہی رہنما تمنا مابین نگاہ و جلوۂ حسن ہے ایک حجاب سا تمنا الجھا ...

مزید پڑھیے

عزم فریاد! انہیں اے دل ناشاد نہیں

عزم فریاد! انہیں اے دل ناشاد نہیں مسلک اہل وفا ضبط ہے فریاد نہیں حاصل عشق بجز خاطر ناشاد نہیں یہ غنیمت ہے کہ محنت مری برباد نہیں اے مری قید تمنا کے بڑھانے والے غیر محدود ترے حسن کی میعاد نہیں بزم افسانہ کرو ختم جوانی گزری قابل ذکر اب آگے کوئی روداد نہیں موت ہے روح کی معراج تو ...

مزید پڑھیے

چمک جگنو کی برق بے اماں معلوم ہوتی ہے

چمک جگنو کی برق بے اماں معلوم ہوتی ہے قفس میں رہ کے قدر آشیاں معلوم ہوتی ہے کہانی میری روداد جہاں معلوم ہوتی ہے جو سنتا ہے اسی کی داستاں معلوم ہوتی ہے سحر تک سعیٔ نالہ رائیگاں معلوم ہوتی ہے یہ دنیا تو بقدر یک فغاں معلوم ہوتی ہے کسی کے دل میں گنجائش نہیں وہ بار ہستی ہوں لحد کو ...

مزید پڑھیے

ادراک خود آشنا نہیں ہے

ادراک خود آشنا نہیں ہے ورنہ انساں میں کیا نہیں ہے کیا ڈھونڈھنے جاؤں میں کسی کو اپنا مجھے خود پتا نہیں ہے کیوں جام شراب ناب مانگوں ساقی کی نظر میں کیا نہیں ہے حسن اور نوازش محبت ایسا تو کبھی ہوا نہیں ہے سیمابؔ چمن میں جوش گل سے گنجائش نقش پا نہیں ہے

مزید پڑھیے

نہ وہ فریاد کا مطلب نہ منشائے فغاں سمجھے

نہ وہ فریاد کا مطلب نہ منشائے فغاں سمجھے ہم آج اپنی شب غم کی غلط سامانیاں سمجھے بڑی مشکل سے ان کا راز الفت ہو سکا پنہاں بڑی مدت میں جا کر ہم مزاج راز داں سمجھے اب آیا ہے تو بیٹھے چارہ گر خاموش بالیں پر مری بے چینیاں دیکھے مری بے تابیاں سمجھے پیام شادمانی کیا سمجھ کر دے کوئی اس ...

مزید پڑھیے

عشق خود مائل حجاب ہے آج

عشق خود مائل حجاب ہے آج حسن مجبور اضطراب ہے آج مے کدہ غم کدہ ہے تیرے بغیر سرنگوں شیشۂ شراب ہے آج متغیر ہے عالم جذبات کون اس دل میں باریاب ہے آج زندگی جس میں سانس لیتی تھی وہ زمانہ خیال و خواب ہے آج مٹ گئے دل کے ولولے سیمابؔ ختم افسانۂ شباب ہے آج

مزید پڑھیے
صفحہ 1076 سے 5858