یہ دور ترقی ہے رفعت کا زمانہ ہے
یہ دور ترقی ہے رفعت کا زمانہ ہے
ذروں کو اٹھانا ہے تاروں سے ملانا ہے
آغوش تصور ہے اور نقش جمیل ان کا
دوری ہے نہ مجبوری آنا ہے نہ جانا ہے
نیرنگ محبت ہے ہر راز مرے دل کا
چپ ہوں تو حقیقت ہے کہہ دوں تو فسانا ہے
ارمان تجلی کا کوتاہ بھی کر قصہ
اے دوست تجھے آخر اک دن نظر آنا ہے
کیا شعبدہ ساماں ہے سیمابؔ زمانہ بھی
ہر شخص سمجھتا ہے میرا ہی زمانہ ہے