شاعری

آؤ پھر گرمی دیار عشق میں پیدا کریں

آؤ پھر گرمی دیار عشق میں پیدا کریں طور کی مٹی سے تخلیق ید بیضا کریں حسن میں ہو عشق کی بو عشق میں ہو رنگ حسن پھر مرتب رنگ و بوئے نو سے اک دنیا کریں جتنے نغمے ہو چکے ہیں گم فضائے دہر میں ان کو پھر آواز دیں اک ساز میں یکجا کریں مل چکے ہیں خاک میں جو ٹوٹ کر پھولوں کے جام ان کو دست شاخ ...

مزید پڑھیے

روز فراق ہر طرف اک انتشار تھا

روز فراق ہر طرف اک انتشار تھا میں بے قرار تھا تو جہاں بیقرار تھا نقش طلسم میرا دل داغدار تھا تھا دن کو پھول رات کو شمع مزار تھا یادش بخیر یاد ہیں دل کی مصیبتیں پہلو میں اک ستم زدۂ روزگار تھا اللہ رے شام غم مرے دل کی شکستگی تاروں کا ٹوٹنا بھی مجھے ناگوار تھا وحشت طراز تھی کشش ...

مزید پڑھیے

آ کہ ہستی بے لب و بے گوش ہے تیرے بغیر

آ کہ ہستی بے لب و بے گوش ہے تیرے بغیر کائنات اک محشر خاموش ہے تیرے بغیر آ کہ پھر دل میں نہیں اٹھتی کوئی موج نشاط سرد پانی بادۂ سر جوش ہے تیرے بغیر نیند آ آ کر اچٹ جاتی ہے تیری یاد میں تار بستر نشتر آغوش ہے تیرے بغیر جلوۂ ہر روز جو ہر صبح کی قسمت میں تھا اب وہ اک دھندلا سا خواب ...

مزید پڑھیے

حد ہو کوئی تو صبر ترے ہجر پر کریں

حد ہو کوئی تو صبر ترے ہجر پر کریں آخر ہم ایک حال میں کب تک بسر کریں اہل نظر وسیع گر اپنی نظر کریں ذرے نقاب الٹ کے تجھے جلوہ گر کریں فطرت ہر اعتبار سے ہے ہم نوائے حسن آمین تم کو تو دعائیں اثر کریں تم نے تو اپنے حسن کو محفوظ کر لیا ہم کس کے ساتھ عمر محبت بسر کریں سیمابؔ ہم میں عیب ...

مزید پڑھیے

شکریہ ہستی کا! لیکن تم نے یہ کیا کر دیا

شکریہ ہستی کا! لیکن تم نے یہ کیا کر دیا پردے ہی پردے میں اپنا راز افشا کر دیا مانگ کر ہم لائے تھے اللہ سے اک درد عشق وہ بھی اب تقدیر نے اوروں کا حصہ کر دیا دو ہی انگارے تھے ہاتھوں میں خدائے عشق کے ایک کو دل ایک کو میرا کلیجا کر دیا جب تجلی ان کی برق ارزانیوں پر آ گئی آبلے سے دل کے ...

مزید پڑھیے

جس جگہ جمع ترے خاک نشیں ہوتے ہیں

جس جگہ جمع ترے خاک نشیں ہوتے ہیں غالباً سب میں نمودار ہمیں ہوتے ہیں درد سر ان کے لئے کیوں ہے مرا عجز و نیاز میرے سجدوں سے وہ کیوں چیں بہ جبیں ہوتے ہیں ان کی محفل سے تصور کا تعلق ہے ہمیں آنکھ کر لیتے ہیں جب بند وہیں ہوتے ہیں تیرے جلووں نے مجھے گھیر لیا ہے اے دوست اب تو تنہائی کے ...

مزید پڑھیے

کمال علم و تحقیق مکمل کا یہ حاصل ہے

کمال علم و تحقیق مکمل کا یہ حاصل ہے ترا ادراک مشکل تھا ترا ادراک مشکل ہے یہ ویرانی تصور کی وہ رنگینی خیالوں کی کبھی محفل میں خلوت ہے کبھی خلوت میں محفل ہے وہ آئینہ ہو یا ہو پھول تارہ ہو کہ پیمانہ کہیں جو کچھ بھی ٹوٹا میں یہی سمجھا مرا دل ہے اجالا ہو تو ڈھونڈوں دل بھی پروانوں کی ...

مزید پڑھیے

بڑی دلچسپیوں سے صبح شام زندگی ہوگی

بڑی دلچسپیوں سے صبح شام زندگی ہوگی میں دیکھوں گا انہیں اور ساری دنیا دیکھتی ہوگی کچھ ایسے درد سے فرقت میں میں نے ہاتھ اٹھائے ہیں دعا بھی کامیابی کی دعائیں مانگتی ہوگی سر محشر حجاب و شوق کا اک معرکہ ہوگا انہیں اپنی پڑی ہوگی مجھے اپنی پڑی ہوگی نہ کرتے حشر کو رسوا کبھی دن کے ...

مزید پڑھیے

بقید وقت یہ مژدہ سنا رہا ہے کوئی

بقید وقت یہ مژدہ سنا رہا ہے کوئی کہ انقلاب کے پردے میں آ رہا ہے کوئی خودی کو راہ خدائی پہ لا رہا ہے کوئی ابھی دماغ بشر آزما رہا ہے کوئی جہاں خرابۂ ہستی مٹا رہا ہے کوئی وہیں کہیں نئی دنیا بنا رہا ہے کوئی ابھی نقاب کشائی حسن ہے دشوار وہی اٹھے ہوئے پردے اٹھا رہا ہے کوئی جو ذہن میں ...

مزید پڑھیے

دل کی بساط کیا تھی نگاہ جمال میں

دل کی بساط کیا تھی نگاہ جمال میں اک آئینہ تھا ٹوٹ گیا دیکھ بھال میں دنیا کرے تلاش نیا جام جم کوئی اس کی جگہ نہیں مرے جام سفال میں آزردہ اس قدر ہوں سراب خیال سے جی چاہتا ہے تم بھی نہ آؤ خیال میں دنیا ہے خواب حاصل دنیا خیال ہے انسان خواب دیکھ رہا ہے خیال میں اہل چمن ہمیں نہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1077 سے 5858