شاعری

نٹ کھٹ

کاپی بیچی ٹافی کھائی آخر ٹیچر تک بات آئی خوب ہوئی پھر کان کھنچائی ایسی حرکت ہی کیوں کی تھی کیوں روتے ہو نٹ کھٹ بھائی چھت پر ایک گرا کنکوا جھٹ پٹ دوڑے کھانا چھوڑا کھا گئی بلی دودھ ملائی ایسی حرکت ہی کیوں کی تھی کیوں روتے ہو نٹ کھٹ بھائی ایک گدھے کی دم میں باندھا تم نے ہنس ہنس کر اک ...

مزید پڑھیے

یادیں

یادیں ہوتی ہیں سمندر کے ساحل پر گھومتے ایک بچے کی طرح جو اٹھا کر کسی سیپی کسی کنکڑ کو رکھ لے اپنے ننھے سے خزانے میں اور پھر ایک دن وہی کنکڑ ہاتھوں سے چھوٹ جاتے ہیں انجانے میں پھر جٹ جاتا ہے وہ نادان بٹور کر انہیں پھر سے سجانے میں

مزید پڑھیے

کشمکش

ایک اندھیارے کونے میں کچھ ڈرا ڈرا کچھ سہما سا بیٹھا تھا ایک اجنبی من میں ایک خوف لیے کہیں چاندی کی چمک اسے اندھا نہ کر دے یا پیسے کی کھنک پاگل نہ کر دے ماضی کی سوچ سے آنکھوں کی کھڑکی پر ایک پرت سی چڑھ گئی نمی کی پھر جو دیکھا مستقبل کی اور نظر آیا کچھ بھی نہیں ایک دھند کے سوا اپنی ...

مزید پڑھیے

اجنبی

بیٹھے بیٹھے ریل کے ڈبے میں ہوتی ہیں باتیں لوگوں سے راستہ کاٹنے کے لئے وقت بانٹنے کے لئے منزل پر پہنچ کر دھندلی یادیں بن کر یہ لوگ چھوٹ جاتے ہیں اسی ڈبے میں زمین پر بکھرے ہوئے مونگ پھلی کے چھلکوں کی مانند مگر آج یہ کیسے اجنبی شخص سے ہوئی ملاقات سفر میں کہ جس کا تصور قلی کے سر پر ...

مزید پڑھیے

فاصلہ

زمانہ وہ بھی تھا اب سے پہلے کسی خبر کو کہیں رسائی کے واسطے اک صدی کا عرصہ لگانا پڑتا تھا اس کے با وصف کبھی مسافر کو بازیابی نصیب ہوتی تھی اور کبھی راستے میں دم اس کا ٹوٹ جاتا تھا مسافتوں کا طویل دھاگا اگرچہ گولے میں اٹ گیا ہے طناب دھرتی کی یوں کھنچی ہے جہاں کہیں ہو رہا ہے جو کچھ ...

مزید پڑھیے

پرندے

پرندہ جو ہونٹوں پہ پر تولتا تھا اسے باز رکھنے کی خاطر اک آسیب تھا میرے در پے قد اس کا فلک ناپتا تھا نگاہیں اٹھاؤ جو چہرے کی جانب تو گھٹنے سے اٹکیں مجھے اس نے مہرے کی صورت اٹھایا اور اک سوئمنگ پول میں لا کے ڈالا وہ یہ چاہتا تھا کہ پانی میں یہ آگ بھڑکانے والی حسیں مچھلیاں مجھ کو ...

مزید پڑھیے

خالی ہاتھ سوالی چہرے

ہم بھی ہیں اس شہر کے باسی جس نے لاکھوں ہاتھوں میں کشکول دیا ہے کل تک تھا یہ اپنا عالم راہ میں وا ہاتھوں میں جب تک اک اک چونی رکھ نہیں دیتے دل کو چین نہیں آتا تھا گھر والی بھی اک دو خالی پیٹ میں دانے پہنچا کر ہی خود کھانے میں سکھ پاتی تھی آج یہ منزل آ پہنچی ہے کل سے زیادہ خالی ہاتھ ...

مزید پڑھیے

محبوبہ بھی ایسی ہو

دور کہیں کوئل کی کو‌ کو گونج رہی ہے نیل گگن پہ کالے بادل ڈول رہے ہیں اور کھیتوں میں پگلی پون ہرے بھرے مکے کے مکھ کو چوم رہی ہے اک عاشق جو محبوبہ سے بچھڑ گیا ہے اونچی فصلوں بانس کے جھنڈوں میں وہ اس کو ڈھونڈ رہا ہے کاش کہ میرا گاؤں ہو ایسا محبوبہ بھی ایسی ہو رنگ برنگی تتلیاں اڑ کر جس ...

مزید پڑھیے

کائی بھرے گنبد کا نوحہ

کاش نہ ہوتا تو اچھا تھا ایسا بھی ہوتا ہے جگ میں رب کے ہم سایے کی ایسے رب کے پجاری جاں لیتے ہیں دن بڑا غمگیں سا تھا وہ سورج بھی رویا تھا پہروں صدیوں کی وہ رات عجب تھی جیسے روحیں چیخ رہی ہوں صبح کی چنچل ہوا جو آئی جانے کس کو ڈھونڈ رہی تھی بولائی بولائی سی پھول پرندے سب گم صم تھے پیڑوں ...

مزید پڑھیے

جانے کیوں ایسا ہوں میں

لمبے وقت سے سوچ رہا ہوں جانے کیوں ایسا ہوں میں ملنے سے گھبراتا ہوں میں جھوٹ نہیں کہہ پاتا ہوں اس کے شکوے اس کی شکایت جھگڑے سے ڈر جاتا ہوں ادھر ادھر کی باتیں مجھ کو ذرا نہ خوش کر پاتی ہیں جانے کیوں ایسا ہوں میں دوست نہیں بن پاتے میرے رشتے نہیں سنبھلتے ہیں بے جا محبت بے جا تکلف دونوں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 929 سے 960