شاعری

قرب الٰہی

میں تھا قرب الٰہی سے شاد و مگن اس سے محو سخن کہ اچانک وہیں ہاں حرم کے قریب ایک معصوم بچی نے دیکھا مجھے اس کی نظروں میں تو حسرت و یاس تھی اک زمانے کی شاید وہاں پیاس تھی ماں کی ممتا کی پیاس بابا جانی کی پیاس گھر کے آنگن کی پیاس خوش لباسی کی پیاس کھانے پانی کی پیاس کھوئے بچپن کی ...

مزید پڑھیے

دعا

دن امن و آشتی کا منائیں گے اگلے سال روٹھے دلوں کو پھر سے ملائیں گے اگلے سال بارود پر جو پیسے ہوئے خرچ اس برس افلاس و بھوک ان سے مٹائیں گے اگلے سال ہر شخص جس کو دیکھ کے سمجھے ہے میرا گھر کچھ اس طرح سے گھر کو سجائیں گے اگلے سال جو ہو گیا سو ہو گیا آؤ کریں یہ عہد اپنے تمام وعدے ...

مزید پڑھیے

حرم میں

سراب جاں کو جہاں کی چمک سمجھتے رہے رہا وہ روح میں ہم جسم تک سمجھتے رہے پتا چلا کہ وہ خاک حرم کی خوشبو تھی کہ جس کو سجدے میں گل کی مہک سمجھتے رہے عجب تھی کیفیت جاں طواف کے دوراں ہم اپنے آپ کو رشک ملک سمجھتے رہے خدا کو ڈھونڈنے کا کب ہمیں خیال آیا ہم اپنی ذات کو اس کی جھلک سمجھتے ...

مزید پڑھیے

تضاد و مصلحت

کہیں اک بھول سے جنت نکل جاتی ہے قدموں سے کہیں اس کو بھلانے سے بھی صاحب کچھ نہیں ہوتا کہیں آنسو بہانے سے بصارت لوٹ آتی ہے کہیں گھر کو لٹانے سے بھی صاحب کچھ نہیں ہوتا کہیں دریا کی موجیں فیصلہ کرتی ہیں ظالم کا کہیں دریا پہ جانے سے بھی صاحب کچھ نہیں ہوتا کہیں یہ خوئے خوں ریزی ...

مزید پڑھیے

مقابلہ

زمین ویتنام میں بھی اک سر زمیں کا باسی ہوں جو ابھی تک مری ہے کل کا پتہ نہیں ہے کہ میرے پاؤں مری زمین پر پھسل رہے ہیں کوئی بڑے زور دار ہاتھوں سے دور بیٹھا زمین کا پلو پکڑ کے اپنی طرف اسے کھینچتا ہی جاتا ہے میں کھنچا جا رہا ہو پلو سمیت ٹھہروں تو میرے پاؤں پھسل رہے ہیں میں دوسری سمت ...

مزید پڑھیے

آج چلی ہے ہوا

آج چلی ہے ہوا مدتوں کے بعد حیات سے تعلق تھا جس کا ہر وہ شے ترس گئی کہ گوش کو تنفس کی سرگم نصیب ہو سنائی دے سرسراتی سی ایک آواز کوئی سرگوشی کوئی دستک بن کر آتی جاتی جو میرے قریب ہو دست ماضی سے جوڑ اپنے بازو یاد ایام کے آغوش میں گم گشتہ دیدۂ تر چل پڑا ہے ایک تلاش میں یا تو آنکھوں کی ...

مزید پڑھیے

کل آج اور کل

اپنے مستقبل و ماضی کی فقط سوچ سے تو ارے نادان کسی طرح پریشان نہ ہو حال ہی تیرا وجود اور تیری پونجی ہے خرچ کر اس کو کھلے ہاتھ پشیمان نہ ہو مانا سننے میں سنانے میں بھلی لگتی ہیں یا کتابوں میں پڑھی جاتی ہیں ایسی باتیں پر حقیقت میں پرے ہوتی ہیں سچائی سے صرف اک فلسفہ ہی رہتی ہیں ایسی ...

مزید پڑھیے

کاش وقت تھم جاتا

کتاب حیات کا یہ پنا اچھا ہوتا جو برقرار رہتا وقت کی تیز رفتار پر کاش میرا بھی اختیار رہتا ایک دل کش سفینہ بن کر گزرے وقت کا لمحہ لمحہ آنکھوں کی گہری جھیل میں کھائے ہچکولے رفتہ رفتہ یہ سفینہ ساحل پا بھی لیتا گر ہاتھ میں پتوار رہتا یوں تو ایک لمبے عرصے تک ساتھ رہے ہم ایک جگہ لیکن ...

مزید پڑھیے

شاعری

کوئی تعارف ہوا نہیں نہیں کوئی آشنائی بھی ہوتی ہے تبھی حیرت شاعروں پہ تصورات کی پرچھائیوں کو ایک وجود دے پاتے ہیں کیسے اور تخیل کے پرندوں کو کورے صفحہ پر قید کر پاتے ہیں کیسے وہ حرف جو صرف حرف ہی تھے جڑ کر کس ڈور سے پر اثر اشعار بن گئے چند بکھرے ہوئے بے مطلب لفظ سمٹ کر اک دائرے ...

مزید پڑھیے

امی جان

بڑے ہی شوق سے مجھ کو پڑھاتی ہیں لکھاتی ہیں بڑے ہی پیار سے جو پوچھتا ہوں وہ بتاتی ہیں نہ جھنجھلاتی ہیں وہ مجھ پر نہ غصہ ہی دکھاتی ہیں جو مجھ کو ڈانٹتی بھی ہیں تو فوراً مسکراتی ہیں خدا رکھے کہ مجھ پر مہرباں ہیں کس قدر امی بری دیکھی جو کوئی بات مجھ میں پیار سے ٹوکا کبھی کھیلا جو کوئی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 928 سے 960