ایسا لگتا ہے
اس کے ارادوں رویوں اور منصوبوں کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ جیسے اس نے اپنے گھر کے سارے آئینوں کو توڑ دیا ہے
اس کے ارادوں رویوں اور منصوبوں کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ جیسے اس نے اپنے گھر کے سارے آئینوں کو توڑ دیا ہے
یہ خواہش ہے اس بار بادل جو آئیں تو سر پر ہمارے رہیں کچھ دنوں یہ کالے سے بھورے سے بادل پھر ان کا ہو کچھ اس طرح سے ملن بڑے زور کی گھن گرج ہو بہت دور تک بجلیاں کوند جائیں جھما جھم ہو بارش زمیں جو کہ عرصے سے تپتی رہی ہے وہ سیراب ہو جائے کچھ اس طرح سے کہ اس پر ردا اک ہری پھیل جائے ہوا ...
منوں مٹی کے نیچے دب کے مردہ جسم کا کیا حشر ہوتا ہے بخوبی جانتا ہوں میں سبھی کچھ خاک ہو جاتا ہے کچھ دن میں یہ سب کچھ جان کر بھی جانے یہ کیسی خلش ہے جو مجھے اکثر ترے مرقد پہ لاتی ہے کبھی نم دیدہ کرتی ہے کبھی ڈھارس بندھاتی ہے کبھی یادوں کے اس رنگین محل میں لے کے جاتی ہے جہاں پر حسن ہے ...
نا جانے کیا ہے مگر اس کے کھو جانے کا احساس اس قدر گہرا ہے شاید وہ ابھی ملا بھی نہیں ہے کچھ بہت اپنا جو میرا نہیں ہے مگر اس کے کھو جانے کا احساس اس قدر گہرا ہے احساس جو مسکراتے ہوئے آنکھوں میں آنسو لے آئے اور سرشاری کے لمحوں میں گہری اداسی کا رنگ بھر جائے وعدہ کیا تھا پیار سدا ہم اک ...
وہ مرطوب جھونکا جو بارش کا اعلان نامہ ہے گر آج پھر آئے تو یہ بتاؤں کہ وہ بستیاں جن میں حرف و صدا کے پرندے تو اگر تھے اجڑے مکاں ہیں جہاں صرف وحشی ہوائیں ہی پھنکارتی ہیں سبز ملبوس پہنے ہوئے پیڑ عریاں ہیں اور ان کے نیچے فقط چند نقطے جنہیں سایہ کہنا بھی سائے کی توہین ہے زرد پتوں کے ...
وطن کی خدمت بے لوث ہے ہر شخص پر لازم یہی وہ کام ہے جو آدمی کے کام آتا ہے لگا دی جاتی ہے حب وطن میں سر کی بازی بھی اک ایسا بھی وفور جوش میں ہنگام آتا ہے پلٹنے ہی کو ہے قسمت تمہاری اے وطن والو تمہارے واسطے یہ عرش سے پیغام آتا ہے غلامی دور ہوتی ہے تمہاری اب کوئی دم میں حکومت اور سرداری ...
نئی تہذیب نے برباد غارت کر دیا بالکل ہم اپنے ملک سے اب اس کو غارت کر کے چھوڑیں گے ہمارے علم و فن سب اس نے رخصت کر دیے ہم سے ہم اب ہندوستاں سے اس کو رخصت کر کے چھوڑیں گے غلامی نے ہمارے سارے جوہر خاک کر ڈالے ہم اپنے ملک سے دور اب یہ لعنت کر کے چھوڑیں گے ہم اپنے ملک پر قبضہ کریں گے جس ...
جگ سے بھلا سنسار سے پیارا دل کی ٹھنڈک آنکھ کا تارا سب سے انوکھا سب سے نیارا دنیا کے جینے کا سہارا پیارا بھارت دیس ہمارا کتنی پر کیف اس کی ادائیں کتنی دل کش اس کی فضائیں مشک سے بڑھ کر اس کی ہوائیں خلد سے بہتر اس کا نظارا پیارا بھارت دیس ہمارا ملک کو حاصل ہو آزادی ختم ہو دور ستم ...
یہ کہہ رہی ہے اشاروں میں گردش گردوں کہ جلد ہم کوئی سخت انقلاب دیکھیں گے نظام چرخ میں دیکھیں گے اک تغیر خاص سکون دہر میں اک اضطراب دیکھیں گے خدا نے چاہا تو اب جلد ہی وطن والے وطن میں اپنا مشن کامیاب دیکھیں گے دعائیں کی ہیں جو اہل وطن نے رو رو کر یقیں ہے جلد انہیں مستجاب دیکھیں ...
بہت دن سے وطن میں اک محاذ جنگ قائم ہے کہیں ہے دھرم کو خطرہ کہیں ایمان کو خطرہ بپا ہے سخت طوفاں رونما ہیں سخت ہنگامے کہیں ہے وید کو خطرہ کہیں قرآن کو خطرہ کہیں مسجد کو خطرہ ہے شوالے کے مہنتوں سے کہیں ہے خانقہ والوں سے دیو استھان کو خطرہ کہیں مسلم کو خطرہ اپنے ایمانی تحفظ کا کہیں ...