باز آمد ۔۔۔ ایک منتاج
تتلیاں ناچتی ہیں پھول سے پھول پہ یوں جاتی ہیں جیسے اک بات ہے جو کان میں کہنی ہے خاموشی سے اور ہر پھول ہنسا پڑتا ہے سن کر یہ بات دھوپ میں تیزی نہیں ایسے آتا ہے ہر اک جھونکا ہوا کا جیسے دست شفقت ہے بڑی عمر کی محبوبہ کا اور مرے شانوں کو اس طرح ہلا جاتا ہے جیسے میں نیند میں ہوں عورتیں ...