شاعری

موت میری جان موت

موت میری جان موت تو بڑی مدت سے میری تاک میں ہے زندگی ممتا بھری ماں اور تو اے موت اک معشوقہ وا آغوش ریت اور پتھر ہزاروں سال ہم بستر رہے لیکن گھاس کی پتی بھی پیدا کر نہ پائے زندگی اور یہ زمانہ بھی بڑی مدت سے ہم آغوش ہیں خیر اس قصے کو چھوڑ کر دیکھ ریچھ کے پیروں سا دست سود خوار اپنے ...

مزید پڑھیے

ابال

یہ ہانڈی ابلنے لگی یہ مٹی کی ہانڈی ابلنے لگی ہے یہ مٹی کی دیوانی ہانڈی ابلنے لگی ہے ہزاروں برس سے مری آتما اونگھ میں پھنس گئی تھی جب انسان دو پتھروں کو رگڑ کر کہن سال سورج کی سرخ آتما کو بلانے لگا تھا مگر تیز آنچ اور بہت تیز بو نے جھنجھوڑا تو اب آنکھ پھاڑے ہوئے دم بخود ہے ابلنے ...

مزید پڑھیے

تشنج

آج کس عالم میں ہیں احباب میرے آنکھ میں تاب و تب و نم کچھ نہیں دل کسی ریفریجیٹر میں رکھے ہوں گے کہیں جسم حاضر ہیں یہاں غائب دماغ مسکراہٹ: اک لپ اسٹک خندہ پیشانی نقاب روح: برقعہ پوش: آنکھیں بے حجاب! کس لیے مجھ کو پریشاں کر رہے ہیں خواب میرے نیند کے زخمی کف پا سے ٹپکتا ہے خود اپنا ہی ...

مزید پڑھیے

آئینہ خانے کے قیدی سے

ذات کا آئینہ خانہ جس میں روشن اک چراغ آرزو چار سو زعفرانی روشنی کے دائرے مختلف ہیں آئینوں کے زاویے ایک لیکن عکس ذات؛ اک اکائی پر اسی کی ضرب سے کثرت وحدت کا پیدا ہے طلسم خلوت آئینہ خانہ میں کہیں کوئی نہیں صرف میں! میں ہی بت اور میں ہی بت پرست! میں ہی بزم ذات میں رونق افروز جلوہ ...

مزید پڑھیے

ایک خواہش

تیرا چہرہ سادہ کاغذ ہے تأثر کورا کورا داغ ہے کوئی نہ کوئی نقش ہے! کیوں یہ کھڑکی بند ہے؟ آ تجھے اپنے لبوں سے چوم کر تیرے چہرے کو بنا دوں ایک اچھی سی بیاض تاکہ اس پر ہر گھڑی بنتے رہیں مٹتے رہیں تیرے اندر گھومتے پھرتے ہوئے ناشنیدہ اور نا گفتہ حروف آ یہ کھڑکی کھول دوں تاکہ تیرا ...

مزید پڑھیے

لخت لخت

یہ ٹکڑے یہ ریزے یہ ذرے یہ قطرے یہ ریشے یہ میری سمجھ کی نسینی کے پادان انہیں جوڑتا ہوں تو کوئی بدن نہ کوئی صراحی نہ صحرا نہ دریا نہ کوئی شجر کچھ بھی بنتا نہیں لکیروں سے خاکے ابھرتے ہیں لیکن یہ کوشش مٹائی ہوئی صورتیں پھر بناتی نہیں کہ وہ جان جس سے یہ سارا جہان حرارت سے حرکت سے معمور ...

مزید پڑھیے

آئے بسنت

شہر کی آنکھوں کا مطلع صاف ہو تو دل میں اترے ڈھاک کے پھولوں کی آنچ شہر کے نتھنے کھلیں تو موجۂ باد جنوب آم پر بور آ چکا ہے یہ خبر پھیلائے شہر کے کانوں سے نکلیں شور و غل کے ڈاٹ تو چھوئے شہ رگ کو کوئل کی پکار شہر کی جاں سے غبار شہر کا بادل چھٹے تو حواس خمسہ کی نگری میں بھی آئے بسنت

مزید پڑھیے

آئینہ پیش آئینہ

ایک وجدان کے برگد کے گھنے پیڑ تلے ایک پل موند کے آنکھیں جو سمیٹا خود کو دامن وقت کی مانند وہ پل پھیل گیا جسم اور جان زماں اور مکاں ایک ہوئے خود چمکنے لگا تاریک حجاب سات رنگوں میں وہ تاریکی بٹی اور ان رنگوں کے دریاؤں سے زہرہ ناہید ثریا کے مزامیر کا نغمہ اٹھا بے کراں نور میں گھل مل ...

مزید پڑھیے

پیاسوں کا رشتہ

کنوئیں کے تلے میں کوئی پھینکے پتھر تو ممکن ہے چنگاریاں پھوٹ نکلیں ندی سوکھ جائے ہواؤں سے بجنے لگے جھیل تل کی کھنکتی ہوئی خشک مٹی مگر سمندر کبھی خشک ہوتا نہیں سمندر کو بے آب ہوتے ابھی تک تو دیکھا نہیں مگر یہ بھی سچ ہے اگر بادلوں کی وساطت نہ ہو سمندر سے پیاسوں کا رشتہ جڑتا نہیں

مزید پڑھیے

دعا

ان گنت شمسی نظاموں کے بکھیڑوں سے اگر اک ذرا فرصت ملے تو میری آنکھوں کی نمیدہ کور پر اشک ندامت کی طرف بھی دیکھ لینا جھلملاتا اک ستارہ جیسے استغفار کا کوئی وظیفہ یہ زمیں تیری مخلوقات کا ادنیٰ سا ذرہ اور اس ذرے کا میں جزو حقیر میرا حصہ نبض معنی کی خوش آہنگی میں لفظوں کو نچانا اپنے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 837 سے 960