تجدید
سن رہی ہو اینٹ پتھر کے سرکنے کی صدا ٹوٹی چھت پر بیٹھ کر آکاش کو تکتی ہو کیا اس کھنڈر کو چھوڑ کر آؤ چلیں میدان میں اس طرف وہ جھاڑیوں کا جھنڈ ہے حجلہ نما آؤ اس میں چل کے ہم اک دوسرے کو دیکھ لیں اور دیکھیں پتھروں کے یگ میں کیسا پیار تھا گھر بنے بگڑے، بسے اجڑے نگر ہر دور میں ایک یہ ...