تحفۂ درویش
بحر غم میں ہے سخت طغیانی سر سے اوپر گزر گیا پانی کب تک اے نزہت برشتہ جگر شور یا رب سے عرش جنبانی رونے دھونے سے جان کھونے سے کہیں بنتے ہیں کام دیوانی درد دل درد آفریں کو سنا کر گزر جی میں ہے جو کچھ ٹھانی دشت وحدت ہے دشت وحدت ہے دیکھ آہستہ کر فرس رانی بے خبر پہلے نقش کر دل پر عظمت ...