شاعری

نظم

آج بہت سے لفظ جو رہ گئے تھے اور وہ ٹھٹھرتے ہوئے حرف جن کو یکجا کرنا بہ مشکل تھا کچھ جذبات جو دل کے دامن سے لگ کر سسک رہے تھے سوچوں کا بے ہنگم ہجوم جو دماغ کی حدود سے مسلسل ٹکرا رہا تھا احساسات جن کی کوکھ میں اداسی بے چارگی پست خالی نے جنم لیا تھا ان میں کئی جذبے بھی تھے جن کی دوران ...

مزید پڑھیے

تاریخ

آج تیس ہے اور ہفتہ بھی جون کا مہینہ ہے کل بہت بارش ہوئی تھی آج بھی تو ہو رہی ہے وقت صبح کے چار ہوئے ہیں ہاں اذاں ہو رہی ہے تم کیوں ساتھ ہو ابھی ملے بھی نہیں پھر بھی سوچ رہا ہوں تمہیں کب چھوڑ کر جانا ہے

مزید پڑھیے

آزاد خیال لڑکی

وہ اک آزاد خیال لڑکی تھی اسے چھپ کر چار دیواروں میں رومانس کرنا پسند نہیں تھا اور میرے گھر کے باہر عزت کے نام کی اک تختی جڑی ہے

مزید پڑھیے

تیرا اور میرا ساتھ

تیرا اور میرا ساتھ عالم برزخ سے ہے عالم برزخ یعنی جہاں ارواح اک ساتھ تھیں میں اور تم یعنی ہم وہاں بھی اک ساتھ تھے پھر مجھے اور تمہیں اک ساتھ شاید تہہ در تہہ اک ساتھ سلا دیا گیا یہاں ہمارے لئے ماں کی کوکھ کو گرم کیا گیا وہاں میں اور یہاں تم نے اک ہیولے کی شکل لی فرض کرو چالیس دن کا ...

مزید پڑھیے

کاش

کاش کہ تیری روح ذرا بھر لمحے کے لئے مرے جسم میں آ سکتی تو شاید تو جان سکتی اس دل میں تیرے لئے کس قدر محبت ہے صرف ایک بار ذرا بھر کے لئے ایسا ہو جاتا

مزید پڑھیے

اجازت

وہ بغیر اجازت ہی چلا آیا تھا میں کب سے اس کی آنکھوں کو سوالیہ نظر سے دیکھ رہا ہوں بنا کوئی آواز کئے سب کہہ چکا ہے ان کا احساس مجھے اپنی آنکھیں بند کرنے پر ہوا ہے وہ اک ہسپتال میں خدا سے سٹریچر پر لیٹا واپس جانے کی اجازت مانگ رہا ہے میں بند آنکھیں کئے کب سے سوچ رہا ہوں اسے مجھ سے بھی ...

مزید پڑھیے

سوتا ہوں

بہت دیر ہو گئی یوں جاگتے جاگتے ایسا لگتا ہے جیسے بوڑھا ہو گیا ہوں یا ہم وہ ہیں جنہیں بوڑھا ہی جنا گیا ہاتھ پاؤں بھی جواب دے رہیں ہیں ٹھیک سے دکھائی بھی نہیں دے رہا آنکھیں جیسے دھوندھیا گئیں ہوں شاید آنسو ہیں پلکوں کی دہلیز بھی پار نہیں کر پا رہیں اب تو جانے دو کچھ دیر کے لئے سو ...

مزید پڑھیے

معنویت

سبھی بناوٹ دماغ کی ہے کشش توازن وجود لہریں ذہن کی محفل میں آرزوؤں کا اک سماں ہے یہی جہاں ہے شعور کی سطح پر امڈتا ہوا گماں ہے جو ہم نے سوچا جو ہم نے دیکھا ہے اپنے سر پر وہ آسماں ہے جو چار جانب سے انکھ میں عکس ڈالتا ہے وہی جہاں ہے کشش توازن وجود لہریں یہ کائناتوں کی اینٹیں ہیں ذہن سے ...

مزید پڑھیے

دماغ لے لو

دماغ لے لو دماغ لے لو بڑی ہی محنت سے پرورش کی ہے سالہا سال لگ چکے ہیں دماغ کو علم و فن دیا اور ذہن کو پاکیزگی عطا کی سمجھنا اور سوچنا سکھایا شعور بخشا دماغ کو آگہی عطا کی حساب جانے کتاب جانے پڑھا لکھا ہے دماغ کے پاس تجربہ ہے دماغ لے لو سنو سنو آپ کے یہ الجھے ہوئے مسائل کو حل کرے ...

مزید پڑھیے

لذت عرفاں

رنگ فطرت ہے وجہ حیرانی عقل ہے اور حیائے نادانی رازداں مدعا کو کہتے ہیں حسن الفت کا داغ پیشانی حسن باقی نے دل کو کھینچ لیا رخصت اے حسن ہستئ فانی دل ہے وقف رجائے رحم و کرم جاں ہے نذر رضائے ربانی اب میں سمجھی کہ ہے فنائے خودی انبساط بہشت لافانی غم نہ کر ہے نقیب ابر بہار خشکیٔ موسم ...

مزید پڑھیے
صفحہ 38 سے 960