شاعری

مرے قریب نہ آؤ بہت اندھیرا ہے

مرے قریب نہ آؤ بہت اندھیرا ہے ہٹو پرے اجی جاؤ بہت اندھیرا ہے یہ میرا منا جو جاگا تو چیز مانگے گا ابھی نہ اس کو جگاؤ بہت اندھیرا ہے ہے پچھلی رات نمود سحر تو ہونے دو ابھی تو گھر سے نہ جاؤ بہت اندھیرا ہے ہے کالی رات بھی اور راستہ بھی نا ہموار قدم سنبھل کے اٹھاؤ بہت اندھیرا ہے یہ ...

مزید پڑھیے

جو میرے پیار میں الجھا ہوا دکھائی دے

جو میرے پیار میں الجھا ہوا دکھائی دے خدا کبھی نہ مری قید سے رہائی دے مری بہو کو جو کوئی بھی منہ دکھائی دے تو ساتھ نقد کے زیور کوئی طلائی دے عجیب شخص سے پالا پڑا ہے اے بھابی میں کچھ کہوں تو اسے کچھ کا کچھ سنائی دے وہ چھیڑا کرتی ہے مردوں کو راہ چلتے میں خدا کسی کو نہ اس درجہ بے ...

مزید پڑھیے

ضبط دو روز بھی ان سے نہ ہوا میرے بعد

ضبط دو روز بھی ان سے نہ ہوا میرے بعد میں جو کہتی تھی وہی ہو کے رہا میرے بعد اچھا کھاؤ تو قسم سر پہ میرے رکھ کر ہاتھ میرے بچوں سے کرو گے نہ دغا میرے بعد جو مرے واسطے چوتھی کا بنا تھا جوڑا وہی جوڑا مری سوتن کو چڑھا میرے بعد میری ہی سیج پہ سوتن کو سلایا ہے ہے کیسا کھل کھیلا موا چکنا ...

مزید پڑھیے

اس نے کچھ کان میں چپکے سے کہا رات گئے

اس نے کچھ کان میں چپکے سے کہا رات گئے میں نے سب سن کے بھی جیسے نہ سنا رات گئے آج بھیا نے خدا جانے کھلا دی کیا شے پانی بھابی نے کئی بار پیا رات گئے کیا کہیں گے مجھے بتلاؤ محلے والے تم کو آتے ہوئے گر دیکھ لیا رات گئے میں وہاں جا کے پڑھا کرتی ہوں اکثر بھابی اچھی لگتی ہے کھلی چھت کی ...

مزید پڑھیے

روشنی در پہ کھڑی مجھ کو بلاتی کیوں ہے

روشنی در پہ کھڑی مجھ کو بلاتی کیوں ہے میں اندھیرے میں ہوں احساس دلاتی کیوں ہے رات حصہ ہے مری عمر کا جی لینے دے زندگی چھوڑ کے تنہا مجھے جاتی کیوں ہے شہر کے لوگ تو سڑکوں پہ رہا کرتے ہیں گھر بنانے کی لگن مجھ کو ستاتی کیوں ہے گمرہی سے بھی مرا ذوق سفر کم تو نہیں راہ لیکن مرے قدموں کو ...

مزید پڑھیے

راہ میں کوئی کھڑا ہو جیسے

راہ میں کوئی کھڑا ہو جیسے اس کو منزل کا پتہ ہو جیسے کیا ہوئے آج وہ چہرے کے نقوش آئنہ پوچھ رہا ہو جیسے میرے ہم راہ نہیں تو جب سے یہ سفر ایک سزا ہو جیسے تیری یادوں سے گریزاں ہونا اب غم دل کی دوا ہو جیسے اف یہ خاموش محبت کہ شمیمؔ سارے عالم کو پتہ ہو جیسے

مزید پڑھیے

رات گہری ہے تو پھر غم بھی فراواں ہوں گے

رات گہری ہے تو پھر غم بھی فراواں ہوں گے کتنے بجھتے ہوئے تارے سر مژگاں ہوں گے قہر ہے ساعت محشر ہے کہ کہرام فنا خاک اس شہر فنا کوش میں انساں ہوں گے شہر ہو دشت ہو محفل ہو کہ ویرانہ ہو ہم جہاں جائیں وہی خار مغیلاں ہوں گے کیسے اس شہر خرابی میں بسر کی ہم نے کل جو آئیں گے وہ انگشت ...

مزید پڑھیے

ترجمانیٔ غم زیست کا موسم بھی نہیں

ترجمانیٔ غم زیست کا موسم بھی نہیں شعلۂ غم بھی نہیں موج تبسم بھی نہیں کوئی عنواں کوئی صورت نہیں وجہ تسکین وحشت دل کی دوا جان جہاں تم بھی نہیں پا بہ زنجیر ہوئی جاتی ہے پرواز خیال دل کی آواز میں جذبوں کا ترنم بھی نہیں پھر یہ کیا شے ہے جو رکھتی ہے ہراساں شب و روز بحر احساس کی موجوں ...

مزید پڑھیے

حیات کی بے رخی نئی ہے نہ اپنی کم مائیگی نئی ہے

حیات کی بے رخی نئی ہے نہ اپنی کم مائیگی نئی ہے پھر آج جذبات غم کی موجوں میں کیسی یہ بیکلی نئی ہے نہ جانے حرف طلب ہے نادم کہ بے زبانی زباں ہے اپنی دھڑک رہا ہے دل تمنا کہ منزل عاشقی نئی ہے وہی ہے جادہ وہی سفر ہے وہی ہے منظر وہی نظر ہے مگر بہ انداز آشنائی ہماری وارفتگی نئی ہے زوال ...

مزید پڑھیے

خیال صبح کی رعنائیاں کچھ اور کہتی ہیں

خیال صبح کی رعنائیاں کچھ اور کہتی ہیں اندھیری رات کی تنہائیاں کچھ اور کہتی ہیں کبھی جام طرب کی سمت دست شوق بڑھتا ہے تو اس کام و دہن کی تلخیاں کچھ اور کہتی ہیں مری نظروں کی پہنائی میں ہیں اجزائے دو عالم گمان و وہم کی پرچھائیاں کچھ اور کہتی ہیں فراغت چاہتی ہے زندگی دو چار لمحے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 996 سے 4657