شاعری

چین پڑتا ہے دل کو آج نہ کل

چین پڑتا ہے دل کو آج نہ کل وہی الجھن گھڑی گھڑی پل پل میرا جینا ہے سیج کانٹوں کی ان کے مرنے کا نام تاج محل کیا سہانی گھٹا ہے ساون کی سانوری نار مدھ بھری چنچل نہ ہوا رفع میرے دل کا غبار کیسے کیسے برس گئے بادل پیار کی راگنی انوکھی ہے اس میں لگتی ہیں سب سریں کومل بن پئے انکھڑیاں ...

مزید پڑھیے

دل کا معاملہ نگۂ آشنا کے ساتھ

دل کا معاملہ نگۂ آشنا کے ساتھ ایسے ہے جیسے رابطۂ گل صبا کے ساتھ دیکھو تو پیچ و تاب کی صورت کہ مل گئی شام فراق بھی تری زلف دوتا کے ساتھ یہ کیا بہار ہے کہ دکھائی گئی مجھے شعلوں کی آنچ بھی گل رنگیں قبا کے ساتھ یہ کیا طلسم ہے کہ سنایا گیا مجھے ساز شکست دل تری آواز پا کے ساتھ اے ...

مزید پڑھیے

دن ڈھلا شام ہوئی پھول کہیں لہرائے

دن ڈھلا شام ہوئی پھول کہیں لہرائے سانپ یادوں کے مہکتے ہوئے ڈسنے آئے وہ کڑی دھوپ کے دن وہ تپش راہ وفا وہ سواد شب گیسو کے گھنیرے سائے دولت طبع سخن گو ہے امانت اس کی جب تری چشم سخن ساز طلب فرمائے جستجوئے غم دوراں کو خرد نکلی تھی کہ جنوں نے غم جاناں کے خزینے پائے سب مجھے مشورۂ ترک ...

مزید پڑھیے

جو بھی منجملۂ آشفتہ سرا ہوتا ہے

جو بھی منجملۂ آشفتہ سرا ہوتا ہے زینت محفل صاحب نظراں ہوتا ہے یہی دل جس کو شکایت ہے گراں جانی کی یہی دل کار گہ شیشہ گراں ہوتا ہے شاخ گلزار کے سائے میں کہاں دم لیجے کہ یہاں خون کا سیل گزراں ہوتا ہے کس کو دکھلائیے اپنوں کی ملامت کا سماں کہ یہ اسلوب حدیث دگراں ہوتا ہے کس کو ...

مزید پڑھیے

آئی سحر قریب تو میں نے پڑھی غزل

آئی سحر قریب تو میں نے پڑھی غزل جانے لگے ستاروں کے بجتے ہوئے کنول بے تاب ہے جنوں کہ غزل خوانیاں کروں خاموش ہے خرد کہ نہیں بات کا محل کیسے دیے جلائے غم روزگار نے کچھ اور جگمگائے غم یار کے محل اب ترک دوستی ہی تقاضا ہے وقت کا اے یار چارہ ساز مری آگ میں نہ جل اے التفات یار مجھے ...

مزید پڑھیے

ریت کی طرح کناروں پہ ہیں ڈرنے والے

ریت کی طرح کناروں پہ ہیں ڈرنے والے موج در موج گئے پار اترنے والے آج کانٹوں سے گریبان چھڑائیں تو سہی لالہ و گل پہ کبھی پاؤں نہ دھرنے والے روپ سے چھب سے پھبن سے کوئی آگاہ نہیں نقش کار لب و عارض ہیں سنورنے والے کوئی جینے کا سلیقہ ہو تو میں بھی جانوں موت آسان ہے مر جاتے ہیں مرنے ...

مزید پڑھیے

مے ہو ساغر میں کہ خوں رات گزر جائے گی

مے ہو ساغر میں کہ خوں رات گزر جائے گی دل کو غم ہو کہ سکوں رات گزر جائے گی دیکھنا یہ ہے کہ انداز سحر کیا ہوں گے یوں تو ارباب جنوں رات گزر جائے گی نہ رکا ہے نہ رکے قافلۂ لیل و نہار رات کم ہو کہ فزوں رات گزر جائے گی میں ترا محرم اسرار ہوں اے صبح بہار جا کے پھولوں سے کہوں رات گزر جائے ...

مزید پڑھیے

سب کے جلوے نظر سے گزرے ہیں

سب کے جلوے نظر سے گزرے ہیں وہ نہ جانے کدھر سے گزرے ہیں موج آواز پائے یار کے ساتھ نغمے دیوار و در سے گزرے ہیں آج آیا ہے اپنا دھیان ہمیں آج دل کے نگر سے گزرے ہیں گھر کے گوشے میں تھے کہیں پنہاں جتنے سیلاب گھر سے گزرے ہیں زلف کے خم ہوں یا جہان کے غم مر مٹے ہم جدھر سے گزرے ہیں صدف تہ ...

مزید پڑھیے

سخنوری کا یہ بے سود کاروبار ہے کیا

سخنوری کا یہ بے سود کاروبار ہے کیا جنون شیشہ گری کا مآل کار ہے کیا وہ ہر چمن کو مٹانے کو بیقرار ہے کیا اسے گلوں کا تبسم بھی ناگوار ہے کیا نہ جانے کون سی بستی پہ مہرباں ہو جائے دراز دستیٔ دوراں کا اعتبار ہے کیا زمانہ ہو گیا جس کارواں کو چھوڑے ہوئے اب اس کا ذکر مسافت میں بار بار ...

مزید پڑھیے

مرے خوابوں کی جو تعبیر ہوگی

مرے خوابوں کی جو تعبیر ہوگی جبین وقت کی تحریر ہوگی میں سچ بولوں گا تو ہر بات میری زمانے کے جگر میں تیر ہوگی خبر کیا تھی متاع خود شناسی خود اپنے پاؤں کی زنجیر ہوگی پریشاں دل کو بہلانے کی آخر کہیں تو کوئی تو تدبیر ہوگی ہماری شاعری اپنی صدی کی سحرؔ منہ بولتی تصویر ہوگی

مزید پڑھیے
صفحہ 68 سے 4657