سونا سونا دل کا مجھے نگر لگتا ہے

سونا سونا دل کا مجھے نگر لگتا ہے
اپنے سائے سے بھی آج تو ڈر لگتا ہے


بانٹ رہا ہے دامن دامن میری چاہت
اپنا دل بھی کسی سخی کا در لگتا ہے


محرومی نے جہاں بسیرا ڈھونڈ لیا ہے
مجھ کو تو وہ گھر بھی اپنا گھر لگتا ہے


میری بربادی میں حصہ ہے اپنوں کا
ممکن ہے یہ بات غلط ہو پر لگتا ہے


جوشؔ ہوں میں دیوانے پن کی اس منزل میں
جہاں رقیب بھی اپنا نامہ بر لگتا ہے