جب نگاہ طلب معتبر ہو گئی
جب نگاہ طلب معتبر ہو گئی منزل شوق دشوار تر ہو گئی ساعت غم بھی کیا مختصر ہو گئی تیری یاد آئی تھی کہ سحر ہو گئی ہر حقیقت خود اپنی خبر ہو گئی بدعت رنگ صرف نظر ہو گئی رات محفل میں وہ بے نقاب آئے تھے اور ہم نے یہ سمجھا سحر ہو گئی اپنے پندار کی لاش ڈھوتے رہے زندگی اپنی اس میں بسر ہو ...