شاعری

جب کسی یاد کے مندر میں گجر بول پڑا

جب کسی یاد کے مندر میں گجر بول پڑا اک موذن بھی سر‌ وقت سحر بول پڑا دیکھ کر میرے خد و خال کو اک آئینہ کتنا خاموش طبیعت تھا مگر بول پڑا روز چپ چاپ وہ رستے سے گزر جاتا ہے اور میں سوچتا رہتا ہوں اگر بول پڑا میرے آنے کی خوشی تھی کہ تغافل کا گلہ ایک مدت سے جو خاموش تھا در بول پڑا پھر ...

مزید پڑھیے

ہوا کو چیر کے اس تک صدا اگر پہنچے

ہوا کو چیر کے اس تک صدا اگر پہنچے محال ہے کہ مدد کو نہ چارہ گر پہنچے دیار عشق کو راہ سناں پہ چلتے ہوئے جہاں پہ جسم نہ پہنچے وہاں پہ سر پہنچے ٹھکانا دور تھا اور سامنا ہوا کا بھی پہنچ نہ پائے پرندے سو ان کے پر پہنچے ضعیف پیڑ نشانی تھا جو محبت کی وہ کٹ چکا تھا مسافر جو لوٹ کر ...

مزید پڑھیے

عقل کی جان پر بن آئی ہے

عقل کی جان پر بن آئی ہے عشق سے زور آزمائی ہے حسن زا ہے جمال کا پندار حسن پندار خود نمائی ہے لاجونتی کو ہے گمان نظر ہم نے دیکھا نہیں لجائی ہے جنس دل کا نہ تھا کوئی گاہک آپ نے کس لیے چرائی ہے ہاتھ یا رب دعا میں پھیلانا قطع احساس نارسائی ہے قہر سے اخذ بھاپ کی طاقت حسن سے وصف ...

مزید پڑھیے

شکوے زباں پہ آ سکیں اس کا سوال ہی نہ ہو

شکوے زباں پہ آ سکیں اس کا سوال ہی نہ ہو ان سے جفا کا ذکر کیا جن کو خیال ہی نہ ہو دل ہی تو ہے زباں نہیں شکوہ نہیں کریں گے ہم لیکن یہ شرط کس لیے جی کو ملال ہی نہ ہو مژگاں پہ واں نگاہ لطف ہونٹوں پہ یاں حدیث شوق اپنے حدود سے بڑھیں اس کی مجال ہی نہ ہو شوق کو انتظار لطف لطف کو انتظار ...

مزید پڑھیے

شکوہ گر کیجے تو ہوتا ہے گماں تقصیر کا

شکوہ گر کیجے تو ہوتا ہے گماں تقصیر کا ہر جفا سے باب کھلتا ہے نیا تعزیر کا اس سے پیہم گفتگو کیجے کبھی برہم نہ ہو اصل پر بھاری ہے پہلو آپ کی تصویر کا دل کے در پے ہیں یہ دونوں رشتۂ ہمسائیگی گیسوئے شبگیر سے ہے فکر دامن گیر کا جور سے گھبرانے والے ہم نہیں ہیں دیکھیے حوصلہ کب تک جواں ...

مزید پڑھیے

کیوں سادگی سے اس کی تکرار ہو گئی ہے

کیوں سادگی سے اس کی تکرار ہو گئی ہے تہذیب سے طبیعت بیزار ہو گئی ہے نکلی زبان سے تھی چھوٹی سی بات لیکن مابین دو دلوں کے دیوار ہو گئی ہے کلیاں کھلا رہی تھی شوخی نسیم آسا جب طنز بن گئی ہے تلوار ہو گئی ہے دنیا کے مشغلوں میں یہ گھر گیا ہے ایسا اب دل سے بات کرنی دشوار ہو گئی ہے پھیری ...

مزید پڑھیے

عشوہ کیوں دل ربا نہیں ہوتا

عشوہ کیوں دل ربا نہیں ہوتا غمزہ کیوں حشر زا نہیں ہوتا آزمائیں لہو کو رنگ حنا کھل گیا دیر پا نہیں ہوتا جان دیتے ہو ان کے وعدوں پر جن کا وعدہ وفا نہیں ہوتا آئنہ اس کو دیتا ہے ترغیب جو کوئی خود نما نہیں ہوتا کب نہیں ہوتی فکر کس لمحہ دوش پر تسمہ پا نہیں ہوتا جس کی لو سے چمک اٹھی ہے ...

مزید پڑھیے

حق کسی کا ادا نہیں ہوتا

حق کسی کا ادا نہیں ہوتا ورنہ انساں سے کیا نہیں ہوتا دل کا جانا تو بات بعد کی ہے دل کا آنا برا نہیں ہوتا کیا ہوا دل کو مدتیں گزریں ذکر مہر و وفا نہیں ہوتا حسن کے ہیں ہزارہا پہلو ایک پہلو ادا نہیں ہوتا خود پہ کیا کیا وہ ناز کرتے ہیں جب کوئی دیکھتا نہیں ہوتا دل بجھا ہو تو خندۂ گل ...

مزید پڑھیے

بات وہ بات نہیں ہے جو زباں تک پہنچے

بات وہ بات نہیں ہے جو زباں تک پہنچے آنکھ وہ آنکھ ہے جو سر نہاں تک پہنچے قدر تعظیم کشش شوق محبت اظہار روکئے دل کو نہ جانے یہ کہاں تک پہنچے دل یہ ہر گام پہ کہتا ہے ٹھہر گھر ہے یہی فرق سے تا بہ قدم آنکھ جہاں تک پہنچے کس کو فرصت ہے سنے درد بھری ہے روداد کون بے چارگیٔ خستہ دلاں تک ...

مزید پڑھیے

مسرت میں بھی ہے پنہاں الم یوں بھی ہے اور یوں بھی

مسرت میں بھی ہے پنہاں الم یوں بھی ہے اور یوں بھی سرود زندگی میں زیر و بم یوں بھی ہے اور یوں بھی غموں سے ہے گریباں میں اطاعت کا گلا کیوں ہو دو گونہ بار ہے سر پر وہ خم یوں بھی ہے اور یوں بھی طریق خسروی بھی ہے کنایہ ہے کہ مہ ہم ہیں انہیں زیبا ہے ہم کہنا یہ ہم یوں بھی ہے اور یوں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 31 سے 4657