کیوں فنا سے ڈریں بقا کیا ہے
کیوں فنا سے ڈریں بقا کیا ہے
بجھ گیا دل ہی جب رہا کیا ہے
بھر گیا کیوں تصنعات سے جی
پردہ آنکھوں سے اٹھ گیا کیا ہے
سرمۂ دیدہ ہائے اہل نظر
بن گئی ہے جو خاک پا کیا ہے
کیسے دنیا وجود میں آئی
آفرینش کا مدعا کیا ہے
جس میں اربوں جہاں سمائے ہیں
وہ فضا کیا ہے وہ خلا کیا ہے
چاند کی سمت ہیں دواں موجیں
کیا کشش ہے یہ ماجرا کیا ہے
پھیل جاتی ہے کس طرح آواز
آنکھ کا سحر ہے ضیا کیا ہے
جسم بے روح کو خبر ہی نہیں
دخمہ کیا گور کیا چتا کیا ہے
کیا جمادات سے بھی کم ہے بشر
زر کی پوجا سے مدعا کیا ہے
عکس ہے عکس ہر شبیہ یہاں
گونج ہی گونج ہے صدا کیا ہے