شاعری

صفحے پہ کب چمن کے ہوا سے غبار ہے

صفحے پہ کب چمن کے ہوا سے غبار ہے یہ اپنے سر پہ خاک اڑاتی بہار ہے شبنم کا کچھ نہیں گل نرگس او پر اثر یہ دیکھ لو بہار کی چشم اشک بار ہے یہ شاخ گل پہ غنچۂ گل سے بہار کا یارو دل گرفتہ دیکھو آشکار ہے ہوتا ہے گل کی طرز سے اظہار اس طرح یہ پارہ پارہ دامن و جیب بہار ہے گلشن کے بیچ یہ گل صد ...

مزید پڑھیے

عشق سے کی یہ دل خالی نے بھر جانے میں دھوم

عشق سے کی یہ دل خالی نے بھر جانے میں دھوم ڈالے جیوں کم ظرف مے کے ایک دو پیمانے میں دھوم شور تب بستی میں تھا اطفال کے پتھراؤ کا اب دوانے دل نے ڈالا جا کے ویرانے میں دھوم دل سیہ مست جنوں ہے جب سے یوں ڈالا ہے شور جیوں ہو فیل مست کی زنجیر کھل جانے میں دھوم دل میں یوں آتی ہے تیری یاد ...

مزید پڑھیے

آئینہ کبھی قابل دیدار نہ ہووے

آئینہ کبھی قابل دیدار نہ ہووے گر خاک کے ساتھ اس کو سروکار نہ ہووے کیا خاک کہو اس میں تجلی ہو نمایاں خورشید کا جو ذرہ پرستار نہ ہووے گر مہر نہ ہو داغ کے الفت کی گواہی منظور مرے درد کا طومار نہ ہووے دل خواب کی غفلت سے مبادا کہیں چونکے یہ فتنۂ خوابیدہ ہی بیدار نہ ہووے عشق اہل وفا ...

مزید پڑھیے

اگر گل میں پیارے تری بو نہ ہووے

اگر گل میں پیارے تری بو نہ ہووے وہ منظور بلبل کسی رو نہ ہووے ترے بن تو فردوس مجھ کو جہنم قیامت ہو مجھ پر اگر تو نہ ہووے ہو اس بزم میں شمع کب رونق افزا جہاں محفل افروز مہ رو نہ ہووے یہ آئینہ لے جا کے پتھر سے پھوڑوں پری کا اگر درمیاں رو نہ ہووے مہکتی ہے زلف سیہ اس کی ہر رات کہیں اس ...

مزید پڑھیے

خورشید رو کی صحبت جو اب نہیں تو پھر کب

خورشید رو کی صحبت جو اب نہیں تو پھر کب شبنم کی طرح قربت جو اب نہیں تو پھر کب ذرے کی طرح مجھ پر اک مہر کی نظر کر دیکھے وہ مہر طلعت جو اب نہیں تو پھر کب جوڑا ہے زعفرانی اس گل بدن کے بر میں خوش ہو مری طبیعت جو اب نہیں تو پھر کب آلودہ دامنی کو دھونے کو منتظر ہوں بارش دے ابر رحمت جو اب ...

مزید پڑھیے

اے مصور یاد کی تصویر کھینچا چاہئے

اے مصور یاد کی تصویر کھینچا چاہئے ہاتھ میرا اس کا دامن گیر کھینچا چاہئے مجھ سے بسمل کی اگر تصویر کھینچا چاہئے یہ گلا میرا تہہ شمشیر کھینچا چاہئے بستۂ زلف مسلسل ہے یہ دل صورت گرو دونوں جانب اس کے دو زنجیر کھینچا چاہئے رنگ زرد عاشقاں کر صرف جائے زعفراں اس بسنتی پوش کی تصویر ...

مزید پڑھیے

جاں سے گزرے بھی تو دریا سے گزاریں گے تمہیں

جاں سے گزرے بھی تو دریا سے گزاریں گے تمہیں ساتھ مت چھوڑنا ہم پار اتاریں گے تمہیں تم سنو یا نہ سنو ہاتھ بڑھاؤ نہ بڑھاؤ ڈوبتے ڈوبتے اک بار پکاریں گے تمہیں دل پہ آتا ہی نہیں فصل طرب میں کوئی پھول جان، اس شاخ شجر پر تو نہ واریں گے تمہیں کھیل یہ ہے کہ کسے کون سوا چاہتا ہے جیت جاؤ گے ...

مزید پڑھیے

زمیں پر شور محشر روز و شب ہوتا ہی رہتا ہے

زمیں پر شور محشر روز و شب ہوتا ہی رہتا ہے ہم اپنے گیت گائیں یہ تو سب ہوتا ہی رہتا ہے یہ ہم نے بھی سنا ہے عالم اسباب ہے دنیا یہاں پھر بھی بہت کچھ بے سبب ہوتا ہی رہتا ہے تری خاطر کئی سچائیوں سے کٹ گئے رشتے محبت میں تو یہ ترک نسب ہوتا ہی رہتا ہے مسافر رات کو اس دشت میں بھی رک ہی جاتے ...

مزید پڑھیے

در و دیوار کی زد سے نکلنا چاہتا ہوں میں

در و دیوار کی زد سے نکلنا چاہتا ہوں میں ہوائے تازہ تیرے ساتھ چلنا چاہتا ہوں میں وہ کہتے ہیں کہ آزادی اسیری کے برابر ہے تو یوں سمجھو کہ زنجیریں بدلنا چاہتا ہوں میں نمو کرنے کو ہے میرا لہو قاتل کے سینے سے وہ چشمہ ہوں کہ پتھر سے ابلنا چاہتا ہوں میں بلند و پست دنیا فیصلہ کرنے نہیں ...

مزید پڑھیے

قدم اٹھے تو گلی سے گلی نکلتی رہی

قدم اٹھے تو گلی سے گلی نکلتی رہی نظر دیئے کی طرح چوکھٹوں پہ جلتی رہی کچھ ایسی تیز نہ تھی اس کے انتظار کی آنچ یہ زندگی ہی مری برف تھی پگھلتی رہی سروں کے پھول سر نوک نیزہ ہنستے رہے یہ فصل سوکھی ہوئی ٹہنیوں پہ پھلتی رہی ہتھیلیوں نے بچایا بہت چراغوں کو مگر ہوا ہی عجب زاویے بدلتی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 2916 سے 4657