ہم سے وہ جان سخن ربط نوا چاہتی ہے
ہم سے وہ جان سخن ربط نوا چاہتی ہے چاند ہے اور چراغوں سے ضیا چاہتی ہے اس کو رہتا ہے ہمیشہ مری وحشت کا خیال میرے گم گشتہ غزالوں کا پتا چاہتی ہے میں نے اتنا اسے چاہا ہے کہ وہ جان مراد خود کو زنجیر محبت سے رہا چاہتی ہے چاہتی ہے کہ کہیں مجھ کو بہا کر لے جائے تم سے بڑھ کر تو مجھے موج ...