شاعری

آسماں کو زمیں بناتے ہیں

آسماں کو زمیں بناتے ہیں ہم گماں کو یقیں بناتے ہیں ہو جہاں ساکنان شہر وفا آشیاں ہم وہیں بناتے ہیں محو غفلت ہیں اہل دنیا سب آخرت اہل دیں بناتے ہیں وہ تو اہل نظر بلا شک ہے ہم جسے ہم نشیں بناتے ہیں ہم نگیں ساز تو نہیں لیکن کنکروں کو نگیں بناتے ہیں عقل و علم و ہنر کے سانچے ...

مزید پڑھیے

موت ہے زندگی زندگی موت ہے

موت ہے زندگی زندگی موت ہے ہر نفس موت ہے ہر گھڑی موت ہے میں اندھیروں میں کھو جاؤں ممکن نہیں ایک پروانے کی روشنی موت ہے اس لئے شاد رہتا ہوں ہر حال میں میرے دشمن کو میری خوشی موت ہے کوئی تلوار خنجر نہ تیر و تبر حرملہ کے لئے اک ہنسی موت ہے خامشی عاقلوں کی ہے خوبی مگر بعض اوقات پر ...

مزید پڑھیے

عشق تجدید کر کے دیکھتے ہیں

عشق تجدید کر کے دیکھتے ہیں پھر سے امید کر کے دیکھتے ہیں قتل کرتے ہیں اپنی ہستی کا اور پھر عید کر کے دیکھتے ہیں اس کی تنقید کرنے سے پہلے اپنی تنقید کر کے دیکھتے ہیں روز ہنستے ہیں مسکراتے ہیں آج نم دید کر کے دیکھتے ہیں کچھ نہ حاصل ہوا غزل کہہ کر آؤ تمجید کر کے دیکھتے ہیں وصف ...

مزید پڑھیے

دل کی دھڑکن تھم گئی درد نہاں بڑھتا گیا

دل کی دھڑکن تھم گئی درد نہاں بڑھتا گیا جل گئی ہستی مری لیکن دھواں بڑھتا گیا زندگی تو ہی بتا کس جا مجھے لے کر چلی اجنبی رستوں پہ آخر میں کہاں بڑھتا گیا دشت وحشت میں جلا کر ظلمتوں کی بستیاں روشنی کی سمت میرا کارواں بڑھتا گیا اپنی بربادی کا ذمے دار میں یا کوئی اور ذہن میں ہر وقت ...

مزید پڑھیے

کچھ اس انداز سے ہیں دشت میں آہو نکل آئے

کچھ اس انداز سے ہیں دشت میں آہو نکل آئے کہ ان کو دیکھ کر پھولوں کے بھی آنسو نکل آئے فلک کو کون سی وادی برہنہ سر نظر آئی گرجتے بادلوں کے لشکری ہر سو نکل آئے ابھی تو ایک ہی دل کا دریچہ وا کیا میں نے یہاں بہر زیارت کس قدر جگنو نکل آئے جو سجدے کی نہیں تو رقص کرنے کی اجازت ہو کسی سینے ...

مزید پڑھیے

کس حسیں خواب کا فسانہ ہے

کس حسیں خواب کا فسانہ ہے زندگی درد کا ترانہ ہے سب کہ نظروں میں وو دوانہ ہے جس کا انداز شاعرانہ ہے موت ہی زندگی کی منزل ہے زندگی موت کا بہانہ ہے مفلسوں کا بھی اور شاہوں کا قبر ہی آخری ٹھکانہ ہے زندگی ہے کوئی حسیں محبوب جس کا انداز قاتلانہ ہے مر چکی ہے یہ وصل کی حسرت تیری یادوں ...

مزید پڑھیے

ترے نزدیک آتا جا رہا ہوں

ترے نزدیک آتا جا رہا ہوں وجود اپنا مٹاتا جا رہا ہوں مقدر آزماتا جا رہا ہوں میں تجھ سے دل لگاتا جا رہا ہوں زبانی تیر کھاتا جا رہا ہوں میں پھر بھی مسکراتا جا رہا ہوں تجھے پانے کی اک خواہش میں جاناں میں کتنے زخم کھاتا جا رہا ہوں اندھیروں سے بہت ڈرتا ہوں لیکن چراغوں کو بجھاتا جا ...

مزید پڑھیے

ظلم مجھ پر شدید کر بیٹھے

ظلم مجھ پر شدید کر بیٹھے پھر وو کار یزید کر بیٹھے ہے وفائی بھی وو نبھا نہ سکے ہم وفا کی امید کر بیٹھے جن پہ مرتا تھا تو وہ صد افسوس مرے مرنے پہ عید کر بیٹھے کس قدر خوش نصیب ہوگا وو جو تری خوابوں میں دید کر بیٹھے ہم تھے خوشیوں کو بیچنے نکلے درد و غم کی خرید کر بیٹھے کاش نفرت کے ...

مزید پڑھیے

ایسا ہے کہاں کوئی حاصل ہے سکوں جس کو (ردیف .. ے)

ایسا ہے کہاں کوئی حاصل ہے سکوں جس کو لیکن وہ جسے تیرا دیدار میسر ہے سب کی ہے نظر ان پر مرعوب ہیں سب ان سے امید ہے اللہ سے اللہ کا جنہیں ڈر ہے کیا خوف جہنم کا فردوس کی لالچ کیا کیا اہل محبت کا انداز ہے تیور ہے ہونٹوں پہ خموشی ہے نظریں ہیں جھکی پھر بھی اظہار تمنا کا الزام مرے سر ...

مزید پڑھیے

وہ جو مبتلا ہے محبتوں کے عذاب میں

وہ جو مبتلا ہے محبتوں کے عذاب میں کوئی پھوٹتا ہوا آبلہ ہے حباب میں مرا عشق شرط وصال سے رہے متصل نہیں دیکھنا مجھے خواب شب شب خواب میں جو کشید کرنے کا حوصلہ ہے تو کیجئے کہ ہزار طرح کی راحتیں ہیں عذاب میں یہ طواف کعبہ یہ بوسہ سنگ سیاہ کا یہ تلاش اب بھی ہے پتھروں کے حجاب میں بڑی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 28 سے 4657