شاعری

دل نے فریب عشق میں کھائے کہاں کہاں

دل نے فریب عشق میں کھائے کہاں کہاں درماندگی میں اشک بہائے کہاں کہاں سجدے کہاں کہاں نہ کئے راہ شوق میں کعبے قدم قدم پہ بسائے کہاں کہاں بزم بہار کنج حرم صحن میکدہ دیوانگی نے حشر اٹھائے کہاں کہاں ہر منظر-بہار میں تیرا جمال ہے وحشت سر نیاز جھکائے کہاں کہاں آغاز غم عروج‌‌ جنوں ...

مزید پڑھیے

تو نہیں ہے تو زندگی ہے اداس

تو نہیں ہے تو زندگی ہے اداس ہر طرف ہے محیط ظلمت و یاس وہ مسافر قریب منزل ہے کھو چکا ہے جو اپنے ہوش و حواس اترے اترے ملول چہروں پر بکھرا بکھرا سا رنگ عالم یاس چھیڑ دو پھر کوئی ترانۂ غم ٹوٹ جائے نہ زندگی کی آس موت بھی تو اسے نہیں آتی ہو چکا ہے جو زندگی سے اداس خاموشی کا سبب کچھ ...

مزید پڑھیے

ہائے وہ مسکرائے جاتے ہیں

ہائے وہ مسکرائے جاتے ہیں دو جہاں لڑکھڑائے جاتے ہیں آتشیں حسن درخشندہ جبیں مہ و انجم پہ چھائے جاتے ہیں اف وہ تاروں کی مست چھاؤں میں آپ ہی مسکرائے جاتے ہیں ہر تبسم ہے ایک افسانہ جس کو ہنس کر سنائے جاتے ہیں ہائے ان مست انکھڑیوں کی قسم دو جہاں کو پلائے جاتے ہیں میرے رنگین شعروں ...

مزید پڑھیے

قسمت رواں دواں ہے طبیعت دھواں-دھواں

قسمت رواں دواں ہے طبیعت دھواں-دھواں پھرتا ہوں آسماں کو لئے میں کہاں کہاں یہ کہکشاں وہ زہرہ جبیں اور آسماں محسوس کر رہا ہوں میں سب کو کشاں کشاں اے زندگی نہ کر مجھے مجبور اس قدر پھرتا رہوں میں تجھ کو لئے اب کہاں کہاں پرویزؔ بے نوا کا نہیں کوئی بھی ندیم سب مر چکی ہیں حسرتیں بن کر ...

مزید پڑھیے

میں نے مانا کہ ملاقات نہیں ہو سکتی

میں نے مانا کہ ملاقات نہیں ہو سکتی تو کیا اب تم سے کوئی بات نہیں ہو سکتی دل میں روشن ہیں مری جاں تری یادوں کے چراغ شہر الفت میں کبھی رات نہیں ہو سکتی باطن قلب و جگر میں ہی بسا لے مجھ کو ظاہراً گر تو مرے ساتھ نہیں ہو سکتی اس کا شیوہ ہے محبت میں بغاوت کرنا معتبر اس کی کبھی ذات نہیں ...

مزید پڑھیے

درد تھمتا ہی نہیں سینے میں آرام کے بعد

درد تھمتا ہی نہیں سینے میں آرام کے بعد ہم تو جلتے ہیں چراغوں کی طرح شام کے بعد بس یہی سوچ کے اکثر میں لرز جاتا ہوں جانے کیا ہوگا مرا حشر کے ہنگام کے بعد عشق کر بیٹھے مگر ہم نے یہ سوچا ہی نہیں خاک ہو جائیں گے ہم عشق کے انجام کے بعد لکھ کے کاغذ پہ ترا نام قلم توڑ دیا کوئی بھایا ہی ...

مزید پڑھیے

حال بیداری میں رہ کر بھی میں خوابوں میں رہا

حال بیداری میں رہ کر بھی میں خوابوں میں رہا جیسے پیاسا کوئی اک عمر سرابوں میں رہا مری خوشبو سے معطر تھا گلستان وفا خار مانند مرا یار گلابوں میں رہا گفتگو تک رہی محدود ملاقات اپنی مرا محبوب شب وصل حجابوں میں رہا اب مجھے خاک نشینی کا شرف حاصل ہے یہ الگ بات ہے کل تک میں نوابوں ...

مزید پڑھیے

غم ہائے روزگار سے فرصت نہیں مجھے

غم ہائے روزگار سے فرصت نہیں مجھے میں کیسے کہہ دوں تم سے محبت نہیں مجھے اپنو کی سازشوں سے ہی مصروف جنگ ہوں غیروں سے دشمنی کی ضرورت نہیں مجھے دل میں ابھی چبھے ہیں وہ الفاظ تیر سے تو نے کہا تھا جب تری چاہت نہیں مجھے پنہاں ہیں کنج دل میں کئی درد لا دوا بے وجہ مسکرانے کی عادت نہیں ...

مزید پڑھیے

درد بن کے دل میں آیا کیجئے

درد بن کے دل میں آیا کیجئے حوصلوں کو آزمایا کیجئے ہم خیال یار میں جاگا کریں دن چڑھے تک آپ سویا کیجئے دیکھیے اب ضبط کی حالت نہیں ترچھی نظروں سے نہ دیکھا کیجئے ہر تمنا خواب بن کر رہ گئی اب کسی کی کیا تمنا کیجئے پہلے تھا پرویزؔ دل کا غم تمہیں جان کو اب اپنی رویا کیجئے

مزید پڑھیے

ہو گیا پائمال آنکھوں میں

ہو گیا پائمال آنکھوں میں مر گیا اک سوال آنکھوں میں اس کی دو بے مثال آنکھوں حسن تھا با کمال آنکھوں میں کیا بچا پر ملال آنکھوں میں ہے فقط خون لال آنکھوں میں عشق اول ہے ذہن میں جاناں جو ہوا تیرے نال آنکھوں میں جن سے نکلی ہو آنسوؤں کی ندی تم نے دیکھا وہ تال آنکھوں میں جنگ جاری ہے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 27 سے 4657