شاعری

جینے کا درس سب سے جدا چاہیئے مجھے

جینے کا درس سب سے جدا چاہیئے مجھے اب تو نصاب زیست نیا چاہیئے مجھے اے کاش خود سکوت بھی مجھ سے ہو ہم کلام میں خامشی زدہ ہوں صدا چاہیئے مجھے اب میرے پاس جرأت اظہار بھی نہیں کیسے بتاؤں آپ کو کیا چاہیئے مجھے سب کھڑکیاں کھلی ہیں مگر حبس ہے بہت جاں لب پہ آ چکی ہے ہوا چاہیئے مجھے

مزید پڑھیے

وہ نیند ادھوری تھی کیا خواب ناتمام تھا کیا

وہ نیند ادھوری تھی کیا خواب ناتمام تھا کیا میں جس کو سوچ رہا تھا خیال خام تھا کیا ادھر سے ہی کوئی گزرا جدھر سے گزرا تو تری مثال کوئی اور خوش خرام تھا کیا ملوں تو کیسے ملوں بے طلب کسی سے میں جسے ملوں وہ کہے مجھ سے کوئی کام تھا کیا اسی کے ساتھ رہا جس نے تجھ سے نفرت کی تری نظر میں ...

مزید پڑھیے

مثال سنگ پڑا کب تک انتظار کروں

مثال سنگ پڑا کب تک انتظار کروں پگھلنے میں جو روانی ہے اختیار کروں خبر نہیں وہاں تو کون سے لباس میں ہو میں کیسے عالم پنہاں کو آشکار کروں برنگ موجۂ خوشبو اڑا اڑا پھرے تو میں اپنے قرب سے کیوں تجھ کو زیر بار کروں میں دیکھتا ہوں اسے کیسے کیسے رنگوں میں کشید رنگ کروں اور بار بار ...

مزید پڑھیے

میں بھی ہوں اک مکان کی حد میں

میں بھی ہوں اک مکان کی حد میں یعنی زندہ ہوں اپنے مرقد میں خامشی سے یہ زیست کر جاؤ گونجنا کیا زمیں کے گنبد میں بھولتا ہی نہیں کہیں بھی تو میکدے میں رہوں کہ معبد میں وہ بھی کیا خوب ہیں جو پوچھتے ہیں کون سی خوبیاں ہیں مرشد میں فال نامہ ہے زندگی بھی ظفرؔ جی رہا ہوں حروف ابجد میں

مزید پڑھیے

شام سے پہلے تری شام نہ ہونے دوں گا

شام سے پہلے تری شام نہ ہونے دوں گا زندگی میں تجھے ناکام نہ ہونے دوں گا اڑتے اڑتے ہی بکھر جائیں پر و بال اے کاش طائر جاں کو تہہ دام نہ ہونے دوں گا بے وفا لوگوں میں رہنا تری قسمت ہی سہی ان میں شامل میں ترا نام نہ ہونے دوں گا کل بھی چاہا تھا تجھے آج بھی چاہا ہے کہ ہے یہ خیال ایسا جسے ...

مزید پڑھیے

کوئی تو ترک مراسم پہ واسطہ رہ جائے

کوئی تو ترک مراسم پہ واسطہ رہ جائے وہ ہم نوا نہ رہے صورت آشنا رہ جائے عجب نہیں کہ مرا بوجھ بھی نہ مجھ سے اٹھے جہاں پڑا ہے زر جاں وہیں پڑا رہ جائے میں سوچتا ہوں مجھے انتظار کس کا ہے کواڑ رات کو گھر کا اگر کھلا رہ جائے کسے خبر کہ اسی فرش سنگ پر سو جاؤں مرے مکان میں بستر مرا بچھا رہ ...

مزید پڑھیے

کس کارن اتنے رنگوں سے یاری کس کارن یہ ڈھنگ

کس کارن اتنے رنگوں سے یاری کس کارن یہ ڈھنگ جتنے رنگ بھی چاہو زیست میں بھر لو موت کا ایک ہی رنگ نام و نمود سے اتنی دوری ٹھیک ہے لیکن آخر کیوں سارے جہاں سے قوس قزح کا رشتہ اپنے آپ سے جنگ پل میں دھجی دھجی بکھرنے والی ایسی ہے یہ زیست اک سے زیادہ بچوں کے ہاتھوں میں جیسے کٹی پتنگ عمر ...

مزید پڑھیے

میں ایک ہاتھ تری موت سے ملا آیا

میں ایک ہاتھ تری موت سے ملا آیا ترے سرہانے اگربتیاں جلا آیا مہکتے باغ سا اک خاندان اجاڑ دیا اجل کے ہاتھ میں کیا پھول کے سوا آیا ترا خیال نہ آیا سو تیری فرقت میں میں رو چکا تو مرے دل کو صبر سا آیا مثال کنج قفس کچھ جگہ تھی تیرے قریب میں اپنے نام کی تختی وہاں لگا آیا مکان اپنی جگہ ...

مزید پڑھیے

لہو میں ناچتی ہمیشگی اداس ہو کے رہ گئی

لہو میں ناچتی ہمیشگی اداس ہو کے رہ گئی نہال کرنے والی نرم جھیل پیاس ہو کے رہ گئی وہ لذتوں بھری محبتوں بھری ملن کی ایک شب کبھی نہ پوری ہونے والی کوئی آس ہو کے رہ گئی سمجھ رہا تھا میں جسے سہاگ رات کی وشال رت مرے قریب آتے آتے وہ قیاس ہو کے رہ گئی ہرے لباس میں لگی بھلی وہ ایک دودھیا ...

مزید پڑھیے

یہاں جو پیڑ تھے اپنی جڑوں کو چھوڑ چکے

یہاں جو پیڑ تھے اپنی جڑوں کو چھوڑ چکے قدم جماتی ہوئی سب رتوں کو چھوڑ چکے کوئی تصور زنداں بھی اب نہیں باقی ہم اس زمانے کے سب دوستوں کو چھوڑ چکے بھٹک رہے ہیں اب اڑتے ہوئے غبار کے ساتھ مسافر اپنے سبھی راستوں کو چھوڑ چکے نکل چکے ہیں ترے روز و شب سے اب آگے دنوں کو چھوڑ چکے ہم شبوں کو ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1131 سے 4657