شاعری

مصور اپنے تصور کا ڈھونڈھتا ہے دوام

مصور اپنے تصور کا ڈھونڈھتا ہے دوام نہ جام جم نہ وصال صنم نہ شہرت و نام حیات جبر مسلسل ہے تو ہے جبر شکن ہر ایک گام پہ آزادگی کا تجھ کو سلام تصورات کے پھولوں میں رنگ بھرتا ہے حقیقتوں کی کڑی دھوپ دیتی ہے انعام سحر بھی ہوگی نسیم سحر بھی گائے گی مگر یہ رات محبت چراغ زہر کے جام شراب ...

مزید پڑھیے

ہوش میں آ کہ بے خبر دور جنوں گزر گیا

ہوش میں آ کہ بے خبر دور جنوں گزر گیا وہ نہ اب اس کی رہ گزر دور جنوں گزر گیا کھینچتے تھے شباب میں اشہب وقت کی زمام شوق جوان ہے مگر دور جنوں گزر گیا شانۂ فکر لایا ہوں چھین کے حادثات سے گیسوئے زندگی سنور دور جنوں گزر گیا چاہنے والے سب ترے نفع و ضرر کے ہو گئے کیوں نہ اٹھی تری نظر دور ...

مزید پڑھیے

سوال پوچھے ہیں شب نے جواب لے آؤ

سوال پوچھے ہیں شب نے جواب لے آؤ نئی سحر کے لئے آفتاب لے آؤ نہ رات ہے نہ خیالات شب نہ خواب سحر جو دن کی جوت جگا دیں وہ خواب لے آؤ برا نہیں ہے جو لکھ جائیں اب بھی چند ورق جو آج تک ہے ادھوری کتاب لے آؤ نقاب الٹتی ہے چہرے سے روز تازہ سحر نگاہ میں بھی کوئی انقلاب لے آؤ بہار آئے گی گلشن ...

مزید پڑھیے

بے بسی اور کچھ دنوں تک ہے

بے بسی اور کچھ دنوں تک ہے آ گئی چاندنی سروں تک ہے کونسا دور آ گیا صاحب شعر محدود قافیوں تک ہے شمس سے جانے کیوں محبت کی آپ کی حیثیت دیوں تک ہے جب تمہیں وقت ہو چلی آنا ہجر کی شب کئی شبوں تک ہے اس محبت کو کس طرح بھولوں نقش جس کا پڑا دروں تک ہے کیوں یہ خوشبو جگہ جگہ پھیلی پھول پتی ...

مزید پڑھیے

ڈوبتے جاتے تھے تارے بادباں روشن ہوا

ڈوبتے جاتے تھے تارے بادباں روشن ہوا پو پھٹی خورشید ابھرا آسماں روشن ہوا رات کہتی تھی دیوں کی ٹمٹماہٹ کب تلک تیرگی سوئی ضمیر کن فکاں روشن ہوا بے کسی کے درد نے لو دی جل اٹھا اک چراغ رفتہ رفتہ اس سے پھر سارا جہاں روشن ہوا جب سہارا آخری ٹوٹا تو ہمت جاگ اٹھی بجھ گئے شمس و قمر اپنا ...

مزید پڑھیے

نہ ہو گر نہیں ان سے ملنے کا یارا

نہ ہو گر نہیں ان سے ملنے کا یارا خودی ہے سلامت خدا ہے ہمارا بھڑکتا ہے بجھ بجھ کے اکثر دوبارا انوکھا ہے کیا زندگی کا شرارہ اک امید موہوم پر جی رہا ہوں کہ تنکے کا ہے ڈوبتے کو سہارا نگاہ کرم ہو جو رندوں پہ ساقی تو زہر ہلاہل بھی قند گوارا چراغ حرم ہے نہ ہرگز بجھے گا یہ دل شعلۂ عشق ...

مزید پڑھیے

صحرا میں ذرہ قطرہ سمندر میں جا ملا

صحرا میں ذرہ قطرہ سمندر میں جا ملا میں خاک میں ملا تو ملا تجھ کو کیا ملا تعمیر دوزخوں میں ہو شداد کی بہشت جنت کو چھوڑ آئے تو غم دوسرا ملا یہ تو نہیں کہ خواب میں دنیا بدل گئی بیدار جب ہوئے تو تصور نیا ملا کیا کم ہیں اب بھی شہر میں بے‌ مغز و بے لباس سودا تھا ایک سر میں وہ تن سے جدا ...

مزید پڑھیے

رقص میں ہے جہاں کا جہاں آج کل

رقص میں ہے جہاں کا جہاں آج کل ماند ہے گردش آسماں آج کل آسماں پر نہیں زہرہ و مشتری ہے زمیں پر ہر اک دل ستاں آج کل نشۂ فصل گل بوئے مے حسن مہ کھنچ کے سب آ گئے ہیں کہاں آج کل منزل نہ فلک مجھ کو آواز دے ہے مری راہ میں کہکشاں آج کل علم کے آلپس پر ہیں طلب کے قدم حوصلے اس قدر ہیں جواں آج ...

مزید پڑھیے

تصور کی دہلیز پر تھی کھڑی

تصور کی دہلیز پر تھی کھڑی کلیجے میں کیوں تیر بن کر گڑی فروزاں ہوئی خلوت ماہتاب مجھے یاد ہے وہ سماں وہ گھڑی جھمکنے لگی عرش اعظم کی جوت نگاہوں پہ اک چھوٹ ایسی پڑی جو چاہا تھا مانگا نہ تھا مل گیا لڑی آنکھ اس سے تو ایسی لڑی کبھی کھلکھلا کر ہنسا بھی کرو لگائی بہت آنسوؤں کی جھڑی

مزید پڑھیے

کھو دیا ہم نے اعتبار اپنا

کھو دیا ہم نے اعتبار اپنا بس یہیں تک تھا اختیار اپنا داغ دل جل اٹھے جو گل مہکے رنگ دکھلا گئی بہار اپنا جانے کس کس کے منتظر ٹھہرے صرف ہم کو تھا انتظار اپنا آنکھیں دل کی سفیر ہوں شاید آپ دیکھیں تو شاہکار اپنا

مزید پڑھیے
صفحہ 1077 سے 4657