مصور اپنے تصور کا ڈھونڈھتا ہے دوام
مصور اپنے تصور کا ڈھونڈھتا ہے دوام نہ جام جم نہ وصال صنم نہ شہرت و نام حیات جبر مسلسل ہے تو ہے جبر شکن ہر ایک گام پہ آزادگی کا تجھ کو سلام تصورات کے پھولوں میں رنگ بھرتا ہے حقیقتوں کی کڑی دھوپ دیتی ہے انعام سحر بھی ہوگی نسیم سحر بھی گائے گی مگر یہ رات محبت چراغ زہر کے جام شراب ...