شاعری

وو بات جو حضور کو مجھ سے خفا کرے

وو بات جو حضور کو مجھ سے خفا کرے دل میں تمام عمر نہ آئے خدا کرے اتنا تو ہے کہ تھام لیا آپ نے ہی دل اللہ میرے درد جگر کو سوا کرے آ جائیں کل وہ خود مرے خط کے جواب میں قاصد جو کہہ رہا ہے یہی ہو خدا کرے ہو جس کو بوسہ اس لب جاں بخش کا نصیب کیوں وو تلاش چشمۂ آب بقا کرے کس کام کی بھلا شب ...

مزید پڑھیے

ایک اک سے یہی کہتا ہوں بتا میں کیا ہوں

ایک اک سے یہی کہتا ہوں بتا میں کیا ہوں ایک مدت ہوئی میں بھول گیا میں کیا ہوں نقش بر آب سہی آپ بنا آپ مٹا اب تلک ہلتی ہے زنجیر صدا میں کیا ہوں اپنی پہنائی میں گم کردہ نشاں ہوں میں بھی تو اگر ہے اسی دنیا کا خدا میں کیا ہوں ایک تاریخ ولادت ہے مری ایک وفات ان حقائق کے سوا اور بتا میں ...

مزید پڑھیے

خواب دیکھوں کوئی مہتاب لب بام اترے

خواب دیکھوں کوئی مہتاب لب بام اترے یوں بھی ہو جائے مراد دل ناکام اترے اگلے وقتوں کی بشارت سے ہو دنیا روشن آسمانوں سے زمیں پر ترا انعام اترے یاد آئے تو کھلیں پھول چلے پروائی درد جاگے تو ترا عکس تہہ جام اترے میں چراغوں سے ہمیشہ تری بیتی پوچھوں بن بتائے تو مرے گھر میں سر شام ...

مزید پڑھیے

جواز آب و تاب اب گلاب کے لیے نہیں

جواز آب و تاب اب گلاب کے لیے نہیں ہماری یاد زینت کتاب کے لیے نہیں نکل کے آسماں پہ آ سمندروں پہ نام لکھ تو چاند ہے تو چادر حجاب کے لیے نہیں مری امانتیں سنبھال اجال دے مرے نقوش یہ درد اب کسی سے انتساب کے لیے نہیں مروتوں کے زخم بھی عزیز رکھنا جان سے سلوک دوستاں ہے یہ حساب کے لیے ...

مزید پڑھیے

ایک میں ہوں ایک تو ہے با خبر کوئی نہیں

ایک میں ہوں ایک تو ہے با خبر کوئی نہیں ہاتھ میں دے ہاتھ اپنا سر بسر کوئی نہیں شام مشفق ہے قریب آ درد کا درماں کریں رات کے صحرا میں اپنا چارہ گر کوئی نہیں ریت کے سینہ پہ رہ رہ کر چمک اٹھتا ہے کچھ اب بہ جز اک نقش پا کے راہ بر کوئی نہیں موڑ کے بائیں طرف ہے سنگ اندازوں کا شہر دل سا ...

مزید پڑھیے

احباب بھی ہیں خوب کہ تشہیر کر گئے

احباب بھی ہیں خوب کہ تشہیر کر گئے میرا سکوت عشق سے تعبیر کر گئے جادو اثر تھے ہونٹ کہ ساغر کو چوم کر کچھ اور ہی شراب کی تاثیر کر گئے ہر عضو جیسے جسم کا تھا بولتا ہوا لہرائے اس کے ہاتھ کہ تقریر کر گئے از بام تا بہ مے کدہ گیسو دھواں دھواں عالم تمام حلقۂ زنجیر کر گئے تحریر خط جام سے ...

مزید پڑھیے

سخن کو طول نہ دے اپنی احتیاج بتا

سخن کو طول نہ دے اپنی احتیاج بتا اٹھا نہ دل کی کوئی بات کل پہ آج بتا کھڑا ہوں در پہ سراسیمگی کے عالم میں وہ مجھ سے پوچھ رہا ہے کہ کام کاج بتا مفاہمت مری کوشش سپردگی ترا کام تو اپنے شہر جنوں کا مجھے رواج بتا خود اپنے ہاتھ سے اپنی اڑا چکا ہوں خاک اب اور کیا ہو مکافات احتجاج ...

مزید پڑھیے

وہ مرے دل کے طلب گار نظر آتے ہیں

وہ مرے دل کے طلب گار نظر آتے ہیں شادمانی کے اب آثار نظر آتے ہیں جو مرے نام سے بیزار نظر آتے تھے اب وہی دل کے طلب گار نظر آتے ہیں اب محبت کے پرستار کہاں اے ساقی سب محبت کے خریدار نظر آتے ہیں اب کے گلشن میں عجب رنگ سے آئی ہے بہار شاخ گل پر بھی ہمیں خار نظر آتے ہیں ہائے امید کا ...

مزید پڑھیے

دنیا میں ہر قدم پہ ہمیں تیرگی ملی

دنیا میں ہر قدم پہ ہمیں تیرگی ملی دیکھا جو اپنے دل کی طرف روشنی ملی الفت ملی خلوص ملا دوستی ملی ہر دل میں ہم کو اپنی ہی تصویر سی ملی ناگاہ جیسے بچھڑا ہوا ہم سفر ملے غم مل گیا تو دل کو بڑی تازگی ملی شاید مری تلاش کا مقصد ہی تھا غلط آواز دی خرد کو تو دیوانگی ملی ہے اپنی زندگی کی ...

مزید پڑھیے

درد دل بھی کبھی لہو ہوگا

درد دل بھی کبھی لہو ہوگا کوئی ارماں تو سرخ رو ہوگا آرزو کوئی بر نہ آئے گی یہی انجام آرزو ہوگا دیکھ کر میرے دل کی بربادی کون شیدائے رنگ و بو ہوگا آئینے میں ہمیں وہ دیکھیں گے آئینہ ان کے رو بہ رو ہوگا ہم نہ ہوں گے تو اے غم جاناں کس کو یارائے آرزو ہوگا کچھ تو فرمائیں آپ تم یا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1053 سے 4657