ہے اضطراب دل میں تو دل اضطراب میں
ہے اضطراب دل میں تو دل اضطراب میں ڈالا ہے تم نے مجھ کو عجب پیچ و تاب میں ڈھونڈیں گے ایک دن مجھے خود جلوہ ہائے حسن دیکھوں گا میں رہیں گے وہ کب تک حجاب میں اک حسن برق پاش کی دن رات ہے تلاش اپنی قضا کو ڈھونڈ رہا ہوں شباب میں ہم نے جنوں کو عقل کہا عقل کو جنوں کیا نکتہ رس تھا عشق ہمارا ...