شاعری

ہے اضطراب دل میں تو دل اضطراب میں

ہے اضطراب دل میں تو دل اضطراب میں ڈالا ہے تم نے مجھ کو عجب پیچ و تاب میں ڈھونڈیں گے ایک دن مجھے خود جلوہ ہائے حسن دیکھوں گا میں رہیں گے وہ کب تک حجاب میں اک حسن برق پاش کی دن رات ہے تلاش اپنی قضا کو ڈھونڈ رہا ہوں شباب میں ہم نے جنوں کو عقل کہا عقل کو جنوں کیا نکتہ رس تھا عشق ہمارا ...

مزید پڑھیے

نہیں یہ مژدۂ راحت کسی جواں کے لئے

نہیں یہ مژدۂ راحت کسی جواں کے لئے شباب کا تو زمانہ ہے امتحاں کے لئے بتا نہ راز محبت کسی کو اے ناداں بہت سے اور بھی ہیں راز رازداں کے لئے جناب شیخ نے مانگی شراب یہ کہہ کر ذرا سی چاہئے اک خاص مہرباں کے لئے خیال برق سے ہم نے جلا دئے خود ہی وہ چار تنکے جو رکھے تھے آشیاں کے لئے ہماری ...

مزید پڑھیے

حقیقت میں وہی اک شخص ہے دنیا میں فرزانہ

حقیقت میں وہی اک شخص ہے دنیا میں فرزانہ جسے تم آئے دن کہتے ہو یہ ہے کوئی دیوانہ بھرم قائم ہے تیرے نام سے دونوں کا دنیا میں حقیقت میں ترا مسکن نہ کعبہ ہے نہ بت خانہ دل شیدا کی فطرت کو کوئی سمجھے تو کیا سمجھے یہ فرزانے کا فرزانہ یہ دیوانے کا دیوانہ محبت نے لگا دی آگ دونوں کو برابر ...

مزید پڑھیے

خدایا عشق میں اچھی یہ شرط امتحاں رکھ دی

خدایا عشق میں اچھی یہ شرط امتحاں رکھ دی لگا کر مہر خاموشی مرے منہ میں زباں رکھ دی جو پوچھو دل سے شے تم نے کہاں اے مہرباں رکھ دی بڑی نخوت سے کہتے ہیں جہاں چاہی وہاں رکھ دی کسی کے جور بے حد پر بھی جب خاموش رہنا تھا تو پھر کیوں اے خدا تو نے مرے منہ میں زباں رکھ دی محبت کا نشاں تک بھی ...

مزید پڑھیے

آئیں وہ لاکھ دیکھنے والوں کے سامنے

آئیں وہ لاکھ دیکھنے والوں کے سامنے اٹھتی ہے آنکھ مہر جمالوں کے سامنے ممکن نہیں جواب تری چشم مست کا یہ فیصلہ ہوا ہے غزالوں کے سامنے تنہا نہ ایک حضرت موسیٰ کو غش ہوا ٹھہرا ہے کون برق جمالوں کے سامنے ہو جائے حسن کو نہ کسی کی نظر کہیں اچھے نہیں ہیں دیکھنے والوں کے سامنے دنیا میں ...

مزید پڑھیے

زندگی سے حسیں اداسی ہے

زندگی سے حسیں اداسی ہے یہ مری ہم نشیں اداسی ہے کب سے پندار میں مقید ہے کیسی پردہ نشیں اداسی ہے لحظہ لحظہ اسے کشید کرو کہ مے انگبیں اداسی ہے جرعہ جرعہ پلا مجھے ساقی من ہرن ساتگیں اداسی ہے کعبۂ دل میں ہے جو محو طواف جہاں تاب جبیں اداسی ہے پربتوں وادیوں میں بستی ہے جنگلوں کی ...

مزید پڑھیے

کیوں آنکھ سے سرخی اب چھلکی ہوئی لگتی ہے

کیوں آنکھ سے سرخی اب چھلکی ہوئی لگتی ہے یہ نیند کی رانی بھی روٹھی ہوئی لگتی ہے یادوں کا تسلسل ہے گھنگھور جدائی ہے ساون کی طرح یہ بھی چھائی ہوئی لگتی ہے سوجھے نہ مداوا کیوں خود میرے مسیحا کو زخموں کی طرح چاہت رستی ہوئی لگتی ہے آواز یہ کس نے دی پھر یاد یہ کون آیا بے تابئ دل کچھ ...

مزید پڑھیے

تتلی قفس میں قید صبا ڈھونڈھتی رہی

تتلی قفس میں قید صبا ڈھونڈھتی رہی میں شہر ننگ میں بھی ردا ڈھونڈھتی رہی وہ تتلیوں میں مست بہت مطمئن سا تھا جس کو چمن میں میری صدا ڈھونڈھتی رہی رت کی طرح مزاج بدل کر چلا گیا وہ بے وفا تھا اس میں وفا ڈھونڈھتی رہی تخت منافقت پہ وہی حکمران تھا بہر خلوص جس کو سدا ڈھونڈھتی رہی جوش ...

مزید پڑھیے

وہ میرے قلب و روح کو شاداب کر گیا

وہ میرے قلب و روح کو شاداب کر گیا پھر اس طرح گیا مجھے بیتاب کر گیا کاجل بھی نیند کا مری آنکھوں سے لے اڑا خوابوں میں آ کے وہ مجھے بے خواب کر گیا اس نے تو اضطراب کے معنی سجھا دیے ایسی نگاہ کی مجھے بیتاب کر گیا جنس گراں سمجھ کے نہیں دیکھتا کوئی مجھ کو وہ ایک جوہر نایاب کر گیا جوف ...

مزید پڑھیے

خبر ہے کہ آیا گلابوں کا موسم

خبر ہے کہ آیا گلابوں کا موسم گلوں کے بدن پر ہے کانٹوں کا موسم خدا جانے اس رت میں کیا گل کھلائے گلستاں کا جوبن یہ کلیوں کا موسم لبوں کی شرارت نظر سے اشارت دم وصل کیسا حیاؤں کا موسم یہ دور محبت بھی کیسا عجب ہے ہوں آنکھوں میں باتیں اشاروں کا موسم ہوائے جدائی یہ کیسی چلی پھر غموں ...

مزید پڑھیے
صفحہ 1040 سے 4657