نہیں یہ مژدۂ راحت کسی جواں کے لئے
نہیں یہ مژدۂ راحت کسی جواں کے لئے
شباب کا تو زمانہ ہے امتحاں کے لئے
بتا نہ راز محبت کسی کو اے ناداں
بہت سے اور بھی ہیں راز رازداں کے لئے
جناب شیخ نے مانگی شراب یہ کہہ کر
ذرا سی چاہئے اک خاص مہرباں کے لئے
خیال برق سے ہم نے جلا دئے خود ہی
وہ چار تنکے جو رکھے تھے آشیاں کے لئے
ہماری وجہ سے وہ بھی ہے ان کے زیر عتاب
یہ ایک طرفہ مصیبت ہے راز داں کے لئے
خدا کی شان وہ فتنے اٹھا رہی ہے زمیں
بنے ہیں باعث حیرت جو آسماں کے لئے
قفس بھی راس ہے مجھ کو یہ بات تو ہے غلط
درست یہ ہے کہ جیتا ہوں آشیاں کے لئے
کسی کو دیر کسی کو حرم نہیں ملتا
بھٹک رہے ہیں مسافر کہاں کہاں کے لئے
ترے خرام نے محشر کا راز کھول دیا
بنا ہوا تھا معما یہ اک جہاں کے لئے
زمین فیض اٹھاتی ہے خاکساری کا
بنے تھے ورنہ مہ و مہر آسماں کے لئے
زباں پہ ذکر محبت کا آئے کیوں ساحرؔ
یہ چیز دل کے لئے ہے نہیں زباں کے لئے