یہ روز روز کا ملنا ملانا مشکل ہے

یہ روز روز کا ملنا ملانا مشکل ہے
وہ کہہ رہا ہے کہ وعدہ نبھانا مشکل ہے


لگاؤ اس سے مرے جسم و جاں کو ایسا رہا
کہ یاد رکھنا ہے آساں بھلانا مشکل ہے


بچھڑتے وقت مرے ہونٹ سی دیے اس نے
سو آسمان کو سر پے اٹھانا مشکل ہے


اب آ گئے ہو ستارے سجا کے پلکوں پر
تمہیں بتا تو دیا تھا زمانہ مشکل ہے


سلیمؔ فوزؔ نہیں عشق احتیاط کا کام
یہ آگ وہ ہے کہ دامن بچانا مشکل ہے