پریہ درشنی اندرا گاندھی
اک لڑکی تھی کتنی پیاری
اندرا اس کا نام
اس کا بچپن نٹ کھٹ چنچل شور مچاتا گزرا
اس کا عزم قدم قدم پر لاوا بن کا بپھرا
اک لڑکی تھی کتنی پیاری
اندرا اس کا نام
اس کے اندر کتنے طوفانوں کی رنگ بھری شکتی تھی
اس کے اندر مانوتا کی آگ ابلتی رہتی تھی
اک لڑکی تھی کتنی پیاری
اندرا اس کا نام
سامراج سے ٹکرائی تھی جب اس کی بانر سینا
سکھ کے دن بیتیں سب کے آزادی ہو دن رینا
اک لڑکی تھی کتنی پیاری
اندرا اس کا نام
گاندھیؔ اور نہروؔ کی وراثت اس بیٹی کے نام آئی
اس مٹی سے تلک رچاؤ جس دھرتی کے کام آئی
اک لڑکی تھی کتنی پیاری
اندرا اس کا نام
بچو کرو پرنام