پھول نہیں تو کانٹا دے

پھول نہیں تو کانٹا دے
مجھ کو کوئی تحفہ دے


شبنم مانگ رہے ہیں گل
اپنی آنکھیں چھلکا دے


پتھر کاٹ کے کیڑے کو
پالنے والا دانہ دے


دھوپ میں جلتا ہے دن بھر
سورج کو اک چشمہ دے


حافظؔ وقت اگر چاہے
حاتم کو بھی کاسہ دے