پھر پریشاں حال ہے قلب و جگر کیا کیجئے

پھر پریشاں حال ہے قلب و جگر کیا کیجئے
اب علاج گردش شام و سحر کیا کیجئے


مہرباں ہو بھی اگر اب چارہ گر کیا کیجئے
کر چکا ہے درد ہی اس دل میں گھر کیا کیجئے


دیکھیے کب موت کا جھونکا بجھا ڈالے اسے
زندگی ہے اک چراغ رہ گزر کیا کیجئے


ہم سے ہوتا ہی نہیں درد محبت کا علاج
اب یہی کرتے ہیں ہم کچھ سوچ کر کیا کیجئے


راحت و آرام کا اس میں نہیں کوئی گزر
ہو رہی ہے زندگی پھر بھی بسر کیا کیجئے


جب ہمارے لب پہ آتی ہے کبھی مطلب کی بات
ہنس دیا کرتے ہیں وہ منہ پھیر کر کیا کیجئے


سوچتے ہیں حال دل ہو کس طرح ان سے بیاں
وہ بگڑ جاتے ہیں ہر اک بات پر کیا کیجئے


ہم نے جن کی چاہ میں برباد کر دی زندگی
ہم پہ ہوتی ہی نہیں ان کی نظر کیا کیجئے


ہم نے عاصیؔ ان کا ہر الزام اپنے سر لیا
اپنے دشمن تھے ہمیں کچھ اس قدر کیا کیجئے