پودے

نظر کو لبھاتے ہیں پودوں کے منظر
حسیں اور نازک ہیں پھولوں کے پیکر
ثمر ان کے بنتے ہیں سب کی غذائیں
یہ بنتے ہیں بیماریوں کی دوائیں
ہمیں ملتی ہے پودوں سے آکسیجن
اگاؤ انہیں دوستو آنگن آنگن
ہر اک پودا خارج کرے آبی ذرے
تنفس میں یہ کاربن جذب کر لے
حسین اور دل کش ہے پودوں کی دنیا
کرو روز بچو تم ان کا نظارہ
انہیں سے ہے قریوں میں لوگوں کو راحت
کہ پودوں سے شہروں کی بڑھتی ہے زینت
یہ بات آج حافظؔ کی اے بچو مانو
کہ مکتب کے آنگن میں پودے اگاؤ