پالتو جانور

ایک چھوٹے سے قد کا ہتھوڑا لیے
میں بھی اک پالتو جانور کی طرح
ورکشاپ کی خندق میں پھینکا گیا
میرے اجداد نے ان روایات کو زندہ رکھنے کی خاطر
مرے جسم پر
ٹائروں اور سڑکوں کی مٹی ملی
ٹین کی چھت کے نیچے بدن پک گیا
جسم و جاں بے اماں الجھنوں میں گھرا
اب مشینوں کے پرزوں میں دن رات یوں
موبل آئیل کی چکناہٹیں جذب کرتا ہے
جیسے یہی
زندگی ہے مری