نور ایماں کو بڑھاؤ تو کوئی بات بنے

نور ایماں کو بڑھاؤ تو کوئی بات بنے
اپنے باطن کو سجاؤ تو کوئی بات بنے


علم کی شمع جلائی ہے بہت لوگوں نے
ظلمت جہل مٹاؤ تو کوئی بات بنے


حاسدوں کو کبھی خوش ہونے کا موقع نہ ملے
ان کو تم خوب جلاؤ تو کوئی بات بنے


سخت دشوار ہے یہ راہ محبت کا سفر
اس پہ خود چل کے دکھاؤ تو کوئی بات بنے


دل کسی کا بھی دکھانا نہیں اچھا ہوتا
روتے لوگوں کو ہنساؤ تو کوئی بات بنے


علم ہے جن کا فقط لفظ و بیاں تک محدود
با عمل ان کو بناؤ تو کوئی بات بنے


حسن اخلاق کی تاثیر یقینی ہے عزیزؔ
اس سے دشمن کو دباؤ تو کوئی بات بنے