حسن پر جب شباب آتا ہے
حسن پر جب شباب آتا ہے
اک نیا انقلاب آتا ہے
ان کو بھیجا ہے آج نامۂ شوق
دیکھیے کیا جواب آتا ہے
میری آنکھوں میں دیکھ کر آنسو
ان کو مجھ پر عتاب آتا ہے
بے نقاب ان کو دیکھنے کے لئے
رات کو ماہتاب آتا ہے
طالب دید درس الفت لیں
امتحاں میں یہ باب آتا ہے
آپ جو بھی سوال پوچھیں گے
مجھ کو اس کا جواب آتا ہے
قبر پر میری گل چڑھانے کو
وہ برائے ثواب آتا ہے
توبہ کرتے رہو گناہوں سے
شیطنت سے عذاب آتا ہے
رات میں دن عزیزؔ نکلے گا
ایسا اک آفتاب آتا ہے