نیزے پہ سر چڑھے گا سید کو سب پتا تھا
نیزے پہ سر چڑھے گا سید کو سب پتا تھا
لیکن وہ سوئے مقتل بے خوف چل رہا تھا
بیٹے بھتیجے بھائی وارے نہیں جھکا وہ
باطل کو حق نہ مانا اتنا سا مدعا تھا
ماتم کناں تھا اس پل انسانیت پہ صحرا
بانہوں میں جب وہ لاش اصغر لئے کھڑا تھا
یعقوب کی طرح سے رویا نہ تھا ادھر وہ
نبیوں سے بڑھ کے میرے مرشد کا حوصلہ تھا
تاریخ پڑھ کے دیکھیں ملتا نہیں کوئی بھی
کرب و بلا میں جیسے غازی مرا لڑا تھا
اسلام زندہ ہے تو زندہ حسین بھی ہیں
کربل فقط یزیدی نخوت کا خاتمہ تھا
مرتا نہیں ظفرؔ جو حق سچ پہ سر کٹا دے
سوچوں کو جس نے بدلا ایسا وہ سانحہ تھا