بغض و حسد کی آگ سے باہر نکال دے

بغض و حسد کی آگ سے باہر نکال دے
مجھ کو شعور و فکر کے رستے پہ ڈال دے


جن کے جواب میں مجھے تیرا سرا ملے
فکر رسا کو ایسے مسلسل سوال دے


تیرے علاوہ ہاتھ یہ پھیلے نہیں کہیں
اپنی جناب سے مجھے رزق حلال دے


آرام کرنا جرم ہو منزل کی کھوج میں
مجھ کو مرے مزاج میں اوج کمال دے


کرنا ہے روشنی سے منور جہان گر
ظلمت زدہ سحر کو اذان بلال دے


اتنا عروج بخش مرے حسن شعر کو
ہر ایک لکھنے والا ظفرؔ کی مثال دے