مرا کنبہ بلایا جا چکا تھا

مرا کنبہ بلایا جا چکا تھا
مرا ماتم منایا جا چکا تھا


کہا منصور کو تھا پیر میں نے
مجھے سولی چڑھایا جا چکا تھا


حوالے قبر کے کرنے سے پہلے
مرا پتلا جلایا جا چکا تھا


لگا کر ٹیگ ہم پر مسلکوں کا
ہمیں ہم سے لڑایا جا چکا تھا


ہماری بستیوں کو ڈوبنا تھا
سمندر کو ہلایا جا چکا تھا


نہیں میں ابن مریم جیسا لیکن
مجھے زندہ اٹھایا جا چکا تھا


ظفرؔ جس کو تھا میرے ساتھ مرنا
اسے امرت پلایا جا چکا تھا