محبت ہو گئی ہے تو کیا میری خطا ہے

محبت ہو گئی ہے تو کیا میری خطا ہے
مجھے ہی سوچتی ہے تو کیا میری خطا ہے


مرے بن کچھ بھی اچھا نہیں لگتا تجھے اب
یہ دنیا بوجھ سی ہے تو کیا میری خطا ہے


وہ جس کو چھوڑ کر میں ترے پہلو میں آیا
وہ مجھ کو ڈھونڈھتی ہے تو کیا میری خطا ہے


مرے ہی دم سے تیرے چمن میں رونقیں ہیں
ہوائیں جھومتی ہیں تو کیا میری خطا ہے


مری پڑ جائیں نظریں ترے نکھرے بدن پر
مجھے تو کھوجتی ہے تو کیا میری خطا ہے


مری فوٹو کو اکثر لگا کر فون پر تو
اسے پھر چومتی ہے تو کیا میری خطا ہے


بھری محفل میں تیری نظر ایوانؔ پر ہے
ظفرؔ کو دیکھتی ہے تو کیا میری خطا ہے