نظم

تم کس سوچ میں ڈوب گئے ہو
ہاتھ کا پتھر پانی کے سینے پر مارو
چوٹ تو پانی کو آئے گی
پانی چوٹ کی تاب نہ لا کر
موجوں کی صورت میں بہتا
ساحل ساحل سر پٹکے گا
پھر خود ہی اصلی حالت پر آ جائے گا
تم کس سوچ میں ڈوب گئی ہو
ہاتھ کا پتھر پانی کے سینے پر مارو
میں پانی ہوں