نظم
جب ہم کسی خیال کو
زندگی دینے سے رہ جاتے ہیں
تو وہ دفن ہو کر
من میں قبر بنا لیتا ہے
ایسی قبریں
بنا کتبے کے ہوتی ہیں
اور چرواہے اکثر
مویشیوں کو
ایسے قبرستانوں میں
چراتے ہیں
قبریں اندھی ہوتی ہیں
خیال اندھے نہیں ہوتے
وہ قبر سے بھی
جھانکتے رہتے ہیں
گزرتے ہوئے ہر پیر کی
آہٹ کا مزہ لیتے ہیں
اور ہمیں
فرار دیتے ہیں