نظم

وجود کے جو حصے
وجود کی تلاش میں کھو جاتے ہیں
ان کا اندراج
زندگی کی کسی بھی فائل میں نہیں ملتا
ہاں ان نظموں میں
جو آنسوؤں کی روشنائی سے
لکھی گئی ہوں
وہ حصے بستے ہیں
لیکن پھر ہمیں تاریکی کو
اپنا نشیمن بنانا پڑتا ہے
اس راز سے زندگی نہیں
وجود واقف ہے
اور ہم
وجود نہیں
زندگی جیتے ہیں