نظم شبنم عشائی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں وہ جو تیز دھوپ کے کھردرے راستوں پر بے رنگ ہو گئی تھی ایک وقت کی ست رنگی اوڑھنی تھی بے رنگ کو دنیا کسی بھی رنگ میں رنگ دیتی ہے ایک دن وہ بھی رنگریز کے ہاتھوں رنگ گئی اور اوڑھنی پھٹ گئی