نازمظفرآبادی کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    کشتی کو کنارے پہ ڈبونا نہیں آتا

    کشتی کو کنارے پہ ڈبونا نہیں آتا جو جیت چکے ہیں اسے کھونا نہیں آتا یہ کون سی منزل ہے خدا جانے جنوں کی اب کوئی بھی دکھ ہو ہمیں رونا نہیں آتا کاندھوں پہ ہمارے ہی رہا عشق سلامت یہ بوجھ کسی اور کو ڈھونا نہیں آتا تب ذہن میں آتی ہے کوئی اس کے بغاوت جب ہاتھ میں بچے کے کھلونا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    نہیں کی قبول مداخلت نہ یسار سے نہ یمین سے

    نہیں کی قبول مداخلت نہ یسار سے نہ یمین سے جو کیا ہے اچھا برا عمل وہ کیا ہے اپنے یقین سے مجھے چاند تاروں کی بزم میں نہ تلاش کر کہ ابھی تلک مجھے اپنی مٹی سے پیار ہے مرا رابطہ ہے زمین سے مجھے ایک بار نکال کے یہ جو پھر بلایا ہے خلد میں تو پھر اس کے معنی یہی ہوئے ہے شرف مکاں کو مکین ...

    مزید پڑھیے

    آپ کا انتظار بھی تو نہیں

    آپ کا انتظار بھی تو نہیں دل کو لیکن قرار بھی تو نہیں گرچہ مجبور بھی نہیں ہم لوگ صاحب اختیار بھی تو نہیں درد کم تو ہوا ہے چارہ گر درد کا اعتبار بھی تو نہیں تیری دیوار پر لگا دیتے زندگی اشتہار بھی تو نہیں جاں نثاری ہمارا شیوہ ہے ہر کوئی جاں نثار بھی تو نہیں بے وفا لوگ ہیں تو پھر ...

    مزید پڑھیے

    ہمیشہ اس کی مانیں یہ گوارا بھی نہیں ہوتا

    ہمیشہ اس کی مانیں یہ گوارا بھی نہیں ہوتا بغیر اس شخص کے لیکن گزارا بھی نہیں ہوتا خدا جانے کہ اب یوسف خریدے کیوں نہیں جاتے بظاہر اس تجارت میں خسارہ بھی نہیں ہوتا ضروری تو نہیں کہ ہر دعا منظور ہو جائے مگر اس سے بڑا کوئی سہارا بھی نہیں ہوتا محبت کی حرارت سے پگھل جاتے ہیں پتھر ...

    مزید پڑھیے

    پڑھنے کو بہت کچھ ہے کتابوں کے علاوہ

    پڑھنے کو بہت کچھ ہے کتابوں کے علاوہ کچھ اور پڑھو یار نصابوں کے علاوہ کیا اور بھی کچھ لوگ یہاں جان سے گزرے ہم عشق زدہ خانہ خرابوں کے علاوہ ہر روز نیا روز قیامت ہے زمیں پر اب یاد نہیں کچھ بھی عذابوں کے علاوہ سنتے ہیں کوئی جوگی یہاں آیا ہوا ہے تعبیر بتاتا ہے جو خوابوں کے علاوہ گر ...

    مزید پڑھیے

تمام