ندی کے ساتھ بھی کچھ مسئلہ تھا

ندی کے ساتھ بھی کچھ مسئلہ تھا
سمندر کا بھی اپنا دائرہ تھا


دعائیں کر رہے تھے نقش سارے
مصور سوچ میں ڈوبا ہوا تھا


مجھے خود پر ندامت ہو رہی تھی
میں اس کی خامشی کو سن رہا تھا


اگر سب زخم میرے بھر چکے تھے
تو مجھ میں کون آہیں بھر رہا تھا


اندھیرا گھر کا دنیا کو دکھانے
دریچے پر دیا رکھا گیا تھا


شجر کے سائے میں ہم بیٹھتے تھے
پرندوں سے ہمارا رابطہ تھا