مطالبہ
کچلتے جسموں کا درد اب بھی
بکھر رہا ہے بدن بدن میں
سلگتے خیموں کی آگ اب بھی
بھڑک رہی ہے نظر نظر میں
سسکتے بچوں کی آہ اب بھی
زمین دل کو ہلا رہی ہے
تڑپتی لاشوں کی چیخ اب بھی
بکھر رہی ہے سماعتوں میں
رگوں سے اپنی ہم اپنا خوں جو
بہا رہے تھے بہا رہے ہیں
ہماری سانسوں میں اس کی خوشبو
پگھل پگھل کر بکھر رہی ہے
ہم اپنے خوں کا
خراج لیں گے