مختصر شب کی طوالت نہیں کی جا سکتی
مختصر شب کی طوالت نہیں کی جا سکتی
کم کسی طور اذیت نہیں کی جا سکتی
ہم نے تو ایک پری وش سے محبت کی ہے
لوگ کہتے ہیں محبت نہیں کی جا سکتی
لاکھ ہوتے ہوں سبب ترک سکونت کے مگر
شہر جاں سے کبھی ہجرت نہیں کی جا سکتی
میرے نادان مت اس کو مری فن کاری سمجھ
خود پہ طاری کبھی وحشت نہیں کی جا سکتی
وصل پر دل ہی کسی کا نہ ہو مائل جب تک
ہجر کی پوری ضرورت نہیں کی جا سکتی
شرط مت رکھ کہ رہ عشق بتاں میں عادلؔ
وقت کی رو سے بغاوت نہیں کی جا سکتی