مجھے جب موت نے بویا زمیں میں
مجھے جب موت نے بویا زمیں میں
میں پھر اگنے کو جا سویا زمیں میں
خرام اس حسن والے کا ہے ایسا
گڑے ہیں آدمی گویا زمیں میں
مرا نام و نشان نکلا زمیں سے
مرا نام و نشاں کھویا زمیں میں
گزر اوقات کرنا ہے یہیں پر
زمیں پر وقت کاٹو یا زمیں میں