محبت میں سکوں جانم بڑی مشکل سے ملتا ہے
محبت میں سکوں جانم بڑی مشکل سے ملتا ہے
مٹانا پڑتا ہے خود کو تبھی دل دل سے ملتا ہے
اسے مت پوچھنا الجھا رہا جو صرف پھولوں میں
پتا سب راستوں کا کانٹوں کے بسمل سے ملتا ہے
یہ ہوگی بھول دل کی جو سفر آسان یہ سمجھے
بڑی ٹیڑھی مشقت سے سفر منزل سے ملتا ہے
بڑے جب سے ہوئے ہیں ہم فقط روزی میں الجھے ہیں
سکوں کا ایک دن بھی اب بڑی مشکل سے ملتا ہے
نگاہوں میں بسا کر جو کلیجہ بھانپ لیتا تھا
وہی دل بر اب اک خنجر لیے قاتل سے ملتا ہے
یہ کیسی چاہ ہے ملنا ہے ساگر سے ندی بن کے
بھلا کیا ڈوب کر کوئی کبھی ساحل سے ملتا ہے